کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 19
پانی اور اس کی مختلف شکلیں
پہلی قسم: ماءِ مطلق
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کے نام میں اختلاف ہے، البتہ عبد الرحمن بن صخر کو محدثین راجح قرار دیتے ہیں ۔ انھوں نے ایک جگہ سے بلی کے بچوں کو اپنے گود میں اٹھا لیا تو یہی ان کی کنیت کی وجہ بن گئی۔ان کا حافظہ بہت اچھا تھا۔ اس لیے جب انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کا بہت زیادہ التزام کیا تو علم کاذخیرہ اپنے اندر محفوظ کرلیا۔ ایک قول کے مطابق ان کی مرویات کی تعداد ۵۳۷۴ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان سے روایات لینے والے صحابہ کرام کی تعداد ہی تقریبا ۸۰ ہے۔ انھوں نے لمبی عمر پائی اور یہ وراثت منتقل کرتے رہے۔ ۵۸ ہجری میں وفات پائی۔
اس کا حکم یہ ہے کہ یہ پاک ہے، یعنی بذات خود پاک ہے، اور دوسری اشیاء کو پاک کرسکتا ہے۔ اس قسم کے تحت مندرجہ ذیل صورتیں آتی ہیں :
۱۔ بارش، برف اور اولوں کا پانی: کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَآئً لِّیُطَہِّرَکُمْ بِہٖ ﴾ (الانفال:11)
’’اور وہ تم پر آسمان سے پانی برساتا ہے تاکہ تمہیں اس کے ذریعے پاک کردے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا مزید فرمان ہے:
﴿وَاَنزَلْنَا مِنَ السَّمَآئِ مَآئً طَہُورًاo﴾ (الفرقان:48)
’’اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا۔‘‘
اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں اللہ اکبر