کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 17
ہوئے ہے۔‘‘
اور ان جامد لوگوں کے سامنے وہ چیخ کرکہہ رہے تھے کہ کتاب وسنت کے خالص چشمے اور ھدایت کریمہ کو اپنا لیجئے۔ کتاب وسنت سے اپنا دین اخذ کیجئے اور ان کے ساتھ دیگر اقوام کو بشارت دیجئے۔ تب یہ پریشان دنیا تمہارے ذریعے ہدایت پائے گی اور تکلیف میں پڑی ہوئی یہ انسانیت سعادت مند ہوگی:
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًاo﴾ (الأحزاب: 21)
’’ در حقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسول میں ایک بہترین نمونہ تھا، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا فضل ہوا کہ اس دعوت کو نیک لوگوں قبول کیا اور مخلص دلوں نے اسے اپنایا اور ایسے نوجوانوں نے اسے اپنے گلے لگایا کہ جنھوں نے اس دعوت پر اپنی سب عزیز متاع جس کے وہ مالک تھے قربان کردی یعنی مال اور جانیں ۔
تو کیا للہ تعالیٰ نے اپنے نورکو زمین پر نئے سرے سے چمکنے کی اجازت دے دی ہے ؟ اور کیا انسان پاکیزہ زندگی گزارنا چاہاتا ہے کہ جس کی قیادت ایمان، محبت ، احسان اور عدل کررہے ہوں ؟ اس بات کی شہادت یہ آیات دے رہی ہیں :
﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًاo﴾ (الفتح: 28)
’’ وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اُس کو ہردین پر غالب کر دے اور اِس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے۔‘‘
﴿سَنُرِیہِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْآفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِہِمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہٗ الْحَقُّ اَوَلَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌo﴾ (فصلت:53)
’’ عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے