کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 16
وقت کا ساتھ نہیں دے سکتی۔ پھر لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ حملہ آور اجنبی قانون نے مشرقی زندگی پر چھانے لگی۔ حالانکہ وہ اس کے دین، رسوم و رواج کے منافی تھا۔ اگرچہ مغربی حالات گھروں ،شاہراؤں ، مجالس، مدارس اور اداروں کو فتح کررہا تھا اور اس کی موج قوی ہورہی تھی اور ہر پہلو سے غالب آرہی تھی حتی کہ مشرق اپنے دین اور رسم و رواج کو بھول رہا تھا اور اپنے حال اور ماضی کا تعلق توڑ رہا تھا مگر زمین اللہ کی دلیل کو قائم کرنے والوں سے خالی نہیں ہوتی۔ اصلاح کے داعی اٹھے اور مغرب کے بارے میں دھوکہ میں مبتلا لوگوں کو ڈرانے لگے کہ اپنے بچاؤ کیجئے اور اپنے پروپیگنڈہ سے باز آجائیے کیونکہ اہل مغرب جس رستے پر ہے وہ اخلاق کی بربادی ہے۔ لازمی ہے کہ یہ ان کو برے انجام سے دوچار کرے اور جب تک انھوں نے اپنی فطرت کو ایمان صحیح سے درست نہ کیا اور اپنی طبیعت کو اخلاقی کی اعلی مثال کے ساتھ درست نہ کیا تو وہ وقت دور نہیں کہ ان کے یہ علوم تباہی وبربادی کے آلات میں بدل جائیں گے اور ان کا تمدن ایسی آگ میں تبدیل ہوجائے گا جو انھیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور ان کا کام تمام کردے گی: ﴿اَلَمْ تَرَی کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ o اِِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ o الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِی الْبِلَادِ o وَثَمُوْدَ الَّذِیْنَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِیْ o وَفِرْعَوْنَ ذِیْ الْاَوْتَادِ o الَّذِیْنَ طَغَوْا فِی الْبِلَادِ o فَاَکْثَرُوْا فِیْہَا الْفَسَادَ o فَصَبَّ عَلَیْہِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍo اِِنَّ رَبَّکَ لَبِلْمِرْصَادِo ﴾ (الفجر: 6-14) ’’ اونچے ستونوں والے عاد ارم کے ساتھ۔جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی؟ اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں ؟ اور میخوں والے فرعون کے ساتھ؟ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی۔ اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا۔ آخرکار تمہارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے