کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 14
کے منصب سے محروم کردیا جائے گا۔ اور لوگوں کو اس سے فتوی لینے سے روک دیا جائے گا۔ اور اس کی طرف بدعت کو منسوب کردیا جائے گا۔ تو بلقینی مسکرا دئیے اور اس پر ان کی موافقت کی۔
تقلید پر چمٹے رہنے اور کتاب و سنت سے رہنمائی چھوڑ دینے اور اجتہاد کا دروازہ بند ہونے کے قول کی وجہ سے یہ امت شرومصیبت میں پڑ گئی اور گوہ کے اس سوراخ میں داخل ہوگئی کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ڈرایا تھا۔
اس چیز کے اثرات یہ ہوئے کہ امت گروہوں اور فرقوں میں بٹ گئی حتی کہ انھوں نے حنفی مرد کے شافعی خاتون کے ساتھ شادی کے حکم میں اختلاف کیا۔
تو کچھ نے کہا کہ درست نہیں ہے، کیونکہ وہ شافعیوں کو اپنے ایمان میں شک ہوتاہے۔ جبکہ کچھ نے کہا کہ ذمیوں پر قیاس کرتے ہوئے درست ہے۔ نیز اس چیز کے اثرات میں سے بدعات کا پھیلنا، سنت کے نشانات کا مٹنا، عقلی تحریک کا بجھ جانا، فکری بیداری کا رک جانا اور علمی خود مختاری کا ضائع ہوجاتا ہے۔ اور یہ وہ معاملہ ہے کہ جو امت کی شخصیت کے ضعف پر منتج ہوا ہے اور اس نے امت کو فائدہ مند زندگی سے محروم کردیا ہے۔ اور اسے تحریک و ترقی سے بٹھا دیا۔ اور حملہ آوروں نے اس سے ایک شگاف پا لیے کہ جن کے ذریعے وہ اسلام کی پر اصل کو تہہ و تیغ کریں ۔
کئی سال گزر گئے، اور صدیاں بیت گئیں ۔ اور ہر اللہ تعالیٰ ہمہ وقت اس امت کے ایسا شخص ضرور اٹھاتے ہیں جو اس کے دین کی تجدید کرے اور انھیں اس کی نیند سے بیدار کرے اور اس کا قبلہ درست کرے۔ البتہ امت بیدار ہونے قریب نہ ہوتی حتی کہ اپنی اسی حالت پر چلی جاتی جس پر وہ تھی یا پھر اس سے بھی بری حالت میں ۔
بالآخر اسلامی قانون سازی وہ کہ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کی زندگی کو منظم کیا اور اسے ان کی دنیا و آخرت کے لیے دفاع کا ذریعہ بنایا، کا معاملہ اس تنزلی میں تک جاپہنچا کہ جس کی مثال نہیں ملتی، اور گہرے کھڈ میں اتر گیا اور اس کے ساتھ مشغولیت عقل اور