کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 11
’’ہم نے کتاب میں کسی چیز میں کمی نہیں کی۔‘‘
اور عملی سنت نے اس کا بیان بھی کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ مَّاذَآ اَنْزَلَ رَبُّکُمْ قَالُوْٓا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَo﴾ (النحل:44)
’’اور ہم نے آپ کی طرف ذکر نازل کیا تاکہ آپ لوگوں پر واضح کردیں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَآ اَرٰیکَ اللّٰہُ وَ لَا تَکُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًاo﴾ (النساء:105)
’’ہم نے آپ کی طرف کتاب اتاری تاکہ آپ لوگوں کے مابین حق کہ جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دکھا دیا ہے کے ساتھ فیصلہ کریں ۔‘‘
اور اسی کے ساتھ دین کا معاملہ مکمل ہوگیا اور اس کی حدود واضح ہوگئیں ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدۃ: 3)
’’آج ہم نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کو مکمل کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا۔‘‘
جب تک دینی مسائل اس طرز پر بیان کیے جاتے رہے اور جب تک وہ اصل معلوم رہی جس کی طرف فیصلہ کے وقت رجوع کیا جاتا ہے۔ تو اختلاف کا کوئی معنی تھا اور نہ کوئی گنجائش۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ نَزَّلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْ الْکِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍ بَعِیْدٍ﴾ (البقرۃ: 176)