کتاب: فقہ السنہ - صفحہ 10
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ کَانُوْا شِیَعًا﴾ (الروم: 32) ’’اور وہ گروہ گروہ ہوگئے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌo﴾ (آل عمران: 105) ’’ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں پڑ گئے اور واضح دلائل آجانے کے بعد اختلاف کیا۔ انہی لوگوں کے لیے عذاب عظیم ہے۔‘‘ ۴۔ متنازع مسائل کو کتاب و سنت کی طرف لوٹانا: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے کہ : ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ﴾ (النساء:59) ’’اگر تم کسی چیز کے بارے میں آپس میں تنازع میں پڑجاؤ تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَحُکْمُہُ اِِلَی اللّٰہِ ﴾ (الشوری:10) ’’اور کسی چیز میں تم کچھ بھی اختلاف کرو تو اس کا حکم اللہ کی طرف ہے۔‘‘ اور یہ اس وجہ سے ہے کیونکہ کتاب نے دین کو تفصیل سے بیان کردیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا ﴾ (النحل:89) ’’ اور ہم نے آپ پر کتاب ہر چیز کی وضاحت کرتے ہوئے نازل کی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتٰبِ مِنْ شَیْئٍ ﴾ (الأنعام:38)