کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 7
امن کی اقسام میں سے ایک ((الأمن الفکری)) ہے۔ بلکہ یہ امن کا لب لباب اور اصل مرکز ہے۔ کیونکہ امتیں ، نسلیں اور تہذیب یہ اپنے افراد کی عقلوں اور ان کے افکار سے متعارف ہیں نہ کہ ان کے جسموں اور ڈھانچوں سے جب لوگ اپنے اصولوں اور اپنے ثابت شدہ رویوں سے اور جو کچھ ان کے پاس مبادیات، قیم اور تہذیب ہے اس سے مطمئن ہوں تو یہ ان کے ہاں امن و سکون کی بہترین صورت اور زبردست عملی شکل ہے۔ لیکن جب یہ افکار اجنبی تہذیب، بیرونی افکار اور غیروں کی ثقافت سے آلودہ ہو جائیں تو وطن پر خوف و ہراس کے سائے پھیل جاتے ہیں ۔ یہ ایک معنوی خوف ہے جو ان کی اقدار کا خاتمہ کر دیتا ہے، اور کسی بھی قوم کی جڑیں کھوکھلی کر دیتا ہے۔ اسی لیے اس روشن شریعت نے افراد، معاشرہ اور امتوں میں ((الأمن الفکری)) کی ترویج پر زبردست زور دیا ہے۔ اس میدان میں شریعت کا کردار انتہائی روشن اور کوشش انتہائی واضح ہے کہ اس نے مختلف وسائل کے ذریعے سے ہر فکری بے راہ روی اور ہر بد تہذیبی سے اس کا دفاع کیا ہے جو اس کی مبادیات ، قی اور عقیدہ کے لیے نقصان دہ تھا۔ موضوع کی اہمیت: اس موضوع کی اہمیت کئی لحاظ سے بیان کی جا سکتی ہے جن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں : 1۔ تاکہ ہماری عزت کی بنیاد کی حفاظت کی جا سکے جو کہ ہماری روشن شریعت ہے اور ہمارے فخر کا مصدر ہے۔ اس کا تعارف، خصوصیات، اور اس کے مصدر اور مبادیات کا دفاع اور جو خیر بھی اس کے متعلقہ ہے اس کی حفاظت۔ 2۔ موضوع کی حفاظت جو کہ انتہائی اہم ہے۔ اس کا قرار ، اطمینان اور دفاع اور یہ ہے ((الأمن)) جو اپنے تمام مفہوم کو شامل ہے۔ 3۔ امن کی مختلف اقسام کی تخصیص جو کہ اہم ترین اور بنیادی شمار ہوتا ہے۔ یعنی ہمارے نوجوانوں کے اذہان، فکر اور ثقافت کا دفاع، اور یہ ہے ((الأمن الفکری)) جوکہ