کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 63
جائیں جو منہج، سلوک اور فکر کے لحاظ سے صحیح العقیدہ ہوں اور یہ معیار تمام تعلیمی مراحل میں ہونا چاہیے۔
7۔ ذرائع ابلاغ کے لیے بجٹ مقرر کیا جائے۔ کیونکہ موجودہ دور میں اس کی اہمیت بہت بڑھ چکی ہے۔ یہ ترقی، معلومات اور ٹکنالوجی کا دور ہے، ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ کا استعمال ناقابل یقین حد تک بڑھ چکا ہے۔ لہٰذا فکری امن کے قیام کے لیے لازم ہے کہ میڈیا کے لیے ایک ضابطہ اخلاق تیار کیا جائے۔
8۔ اپنی اصل اسلامی ثقافت کی بقا اور حفاظت پر توجہ دی جائے اور دانشوروں کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ نشر و اشاعت اور طباعت کے ضابطے مقرر کیے جائیں تاکہ فکری امن کا قیام ممکن ہو سکے۔
9- مکالمہ اور مذاکرات کے ضوابط اور آداب مقرر کیے جائیں تاکہ اسلامی معاشرہ کے مصلحتوں کا دفاع ممکن ہو سکے۔
10۔ بحث و مباحثہ، مقالہ نگاری کے مراکز قائم کیے جائیں جن میں مختلف اوقات میں عالمی کانفرنسوں ، اور پروگراموں کا انعقاد کیا جا سکے جو فکری امن کے اہداف کے حصول کا باعث ہوں ۔ تاکہ احتیاطی اور حفاظتی تدابیر اختیار کی جا سکیں ۔
11۔ فکری امن کے قیام کے لیے ایک مجلس اعلیٰ قائم کی جائے جس میں مختلف علوم میں ماہر ترین افراد کو شامل کیا جائے اور امن کے قیام کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
12۔ ایسی محافل اور مجالس کا انعقاد کیا جائے جو فکری امن کے قیام کے لیے مختلف متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہوں اور اس طرح مختلف کورسز اور پروگراموں کا انعقاد ہو۔
یہ چند اہم وصیتیں اور مشورے میں جو اس میدان میں مفید ہیں ۔ شاید کہ ہماری آواز لوگوں کے کانوں اور دلوں پر اثر کر سکے تاکہ فکری امن کا قیام خاص طور پر اور امن کا امن و سکون عام طور پر قیام پذیر ہو سکے۔ واللّٰہ المستعان۔