کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 62
شریعت کا کیا کردار ہے۔ ان وسائل اور عوامل کا ذکر ہے کہ جن کو شریعت نے اس میدان میں استعمال کیا ہے۔ یہ عقیدہ اور ایمان کو لوگوں کے دل و دماغ میں محفوظ کرتے ہوئے تاکہ امت اسلامیہ ہر لحاظ سے فکری امن کو قائم کر سکے۔ اسی طرح علم نافع، عمل صالح اور علمائے ربانی سے تعلق کا تذکرہ ہے۔ اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے۔ فکری امن کے قیام میں خاندان، مسجد، مدرسہ، میڈیا اور معلوماتی چینلز کا کیا کردار ہے اور یہ کہ یہ سب قیام امن کے مضبوط قلعے اور بلند چٹانیں ہیں ۔ چند نصیحتیں اور مشورے: 1۔ جس کو اللہ تعالیٰ حکومت سپرد کرے اسے چاہیے کہ وہ اپنی عظیم مسؤلیت کا اداراک کرتے ہوئے فکری امن کے قیام کی کوشش کرے۔ 2۔ سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فکری امن کے قیام کی ہر ممکن کوشش کریں اور امن و امان کی جامع صدرت تشکیل پا سکے۔ 3۔ علمائے ربانی، دانشور، مخلص مفکرین علم اور معرفت کے ذریعے فکری امن کے قیام میں فعال کردار ادا کریں ۔ تاکہ ہر اس کوشش کا خاتمہ ہو سکے جو فکری امن کے قیام میں رکاوٹ بن رہی ہو۔ 4۔ نئی نسل کو اسلام کی بنیادی تعلیمات، عقیدہ صحیحہ اور ایمان کی تعلیم دی جائے۔ میانہ روی اور اعتدال کا درس دیتے ہوئے ان کو افراط، تفریط، شدت پسندی، غلو اور تنگ نظری سے محفوظ رکھے۔ 5۔ مسجد سے امن و سلامتی کا پیغام عام کیا جائے جس کے لیے ایسے آئمہ اور خطباء مقرر کیے جائیں جو بہترین مربی ہوں ۔ علمی اور ثقافتی دورے منعقد کیے جائیں تاکہ خطباء اور آئمہ کی علمی سطح کو بلند کیا جائے اور وہ خطبہ جمعہ کے مضمون اور اسلوب کو اچھی طرح تیار کریں اور جدید فتنوں کا مقابلہ علمی انداز میں کریں ۔ 6۔ تربیت میں مدرسہ کا ایک اہم کردار ہے۔ وہ اس لیے کہ قابل اور محنتی معلم تعینات کیے