کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 61
خاتمہ میں اس کاوش پر جو اس موضوع کے متعلق میں نے کی ہے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے اسے مکمل کر لیا ہے اور اسی کی نعمت سے ہی نیکیاں پوری ہوتی ہیں ، اور اس کے فضل و کرم سے ہی ابتداء اور انتہاء کا مقصد پورا ہوتا ہے۔ اس موضوع کی خوشبودار ہوا اور معطر فضا سے میں چاہتا ہوں کہ اس باغ میں سیر کرنے والا ہر انسان معطر ہو اور اس کے ذائقہ دار پھل کی مٹھاس کو محسوس کرے۔ ہر قاری اور غور کرنے والا جان لے گا کہ اس کا خلاصہ اور نچوڑ اس کے خطہ میں ہے۔ مقدمہ میں اس موضوع کی اہمیت اور اس کی ہولناکی کا بیان ہے۔ خاص طور پر اس پر فتن دور میں جبکہ فکری بگاڑ کثرت سے پیدا ہوا ہے۔ یہ امت کے حفظ و امان اور انحراف کے سمندر کی منہ زور موجوں کے سامنے ایک بند کی حیثیت رکھتا ہے۔ جیسا کہ فصل اول میں شریعت کی تعریف اور اس کی خصوصیات اور خوبیوں کا تذکرہ ہے۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے شامل اور کامل ہے، اور یہ ہر وقت اور ہر مکان اور مقام کے لیے کار آمد ہے، اور شریعت کے مقاصد کے عین مطابق ہے۔ جیسا کہ ضروریات خمسہ کا تحفظ ہے۔ جس میں دین، نفس، عقل، مال اور نسل شامل ہیں ۔ اس سے امن کی ہر صورت قیام میں لائی جا سکتی ہے۔ اسی طرح قاری کے لیے دوسری فصل میں فکری امن کے متعلق بحث کی گئی ہے جس میں فکری امن کی تعریف، اس کی ماہیت، اہمیت ضوابط وسائل، قیام، مشکلات اور رکاوٹوں کا ذکر ہے۔ تیسری فصل انتہائی اہم ہے جس میں بیان کیا گیا ہے۔ ’’فکری امن‘‘ کے قیام میں