کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 6
امام شاطبی رحمہ اللہ [1] فرماتے ہیں : ’’قابل اعتماد بات یہ ہے کہ شریعت پر عمل ہماری تمام معاشی اور اخروی مصلحتوں کا ضامن ہے۔‘‘ [2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ [3] فرماتے ہیں : ’’شریعت کی بنیاد اور اساس لوگوں کی دینی، معاشی اور اخروی مصلحتوں اور حکمتوں پر قائم ہے۔ یہ تمام کی تمام خیر، عدل، رحمت اور مصلحت ہے۔ جو بھی مسئلہ عدل سے ظلم کی طرف لے جائے اور مصلحت کے منافی ہو وہ کبھی بھی شریعت نہیں ہو سکتا۔‘‘ [4] اس روشن شریعت کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ افراد، معاشرہ اور امت کی حفاظت کی ضامن ہے۔ یہ امن اس شریعت پر ایمان کے ساتھ مرتبط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ﴾ (الانعام: 82) ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے نہیں ملایا تو یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘
[1] یہ ابو اسحاق ابراہیم بن موسیٰ لخمی غرناطی مالکی ہیں ۔ وہ 730ھ میں پیدا ہوئے اور 790ھ میں فوت ہو گئے۔ ان کی تصنیفات میں سے ’’الموافقات فی اصول الشریعہ، الإعتصام‘‘ قابل ذکر ہیں ۔ ان کے حالات دیکھئے: نیل الإبتہاج علی ہامش الدیباح المذہب لإبن فرحون المالکی، ص: 46 ۔ 50۔ [2] الموافقات: 6/2۔ [3] یہ محمد بن ابی بکر بن ایوب بن سعد بن حریز الزرعی دمشقی حنبلی میں جو شمس الدین ابن قیم الجوزیہ کے نام سے مشہور ہیں ۔ وہ 691ھ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بہت سے مشائخ سے علم حاصل کیا، جن میں سے ابن تیمیہ رحمہ اللہ سرفہرست ہیں ۔ وہ انتہائی بہادر، وسیع علم رکھنے والے، اختلافی مسائل کے ماہر اور مذاہب سلف سے خوب واقف تھے۔ ان کی مشہور کتابوں میں الہدی النبوی، اعلام الموقعین، بدائع الفوائد اور زاد المعاد شامل ہیں ۔ آپ 751ھ میں فوت ہوئے۔ الدرر الکامنۃ: 400/3۔ شذرات الذہب: 168/2۔ [4] اعلام الموقعین: 14/3۔