کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 5
کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات
مصنف: الدکتور عبد الرحمن السدیس
پبلیشر: دار المعرفۃ پاکستان
ترجمہ: سید توصیف الرحمن راشدی
مقدمہ
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرْہُ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ [1] صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہٖ وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَاتِہِ وَاھْتَدٰی بِہُدَاہُ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا۔
اما بعد: ہم پر اللہ تعالیٰ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ہمیں اسلام کی دولت نصیب فرمائی اور یہ بھی اس کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایسی شریعت عطا فرمائی جو لوگوں کی تمام دینی دنیوی اور معاشی مصلحتوں کی امین ہے۔ اس نے لوگوں کی ضروریات خمسہ کا مکمل تحفظ کیا ہے۔ یعنی ان کے دین، جان، عقل، مال اور عزت کی محافظ ہے۔
[1] یہ خطبہ حاجہ ہے جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ شروع کرتے تھے۔ اس کے متعلق بہت ہی مرفوع اور موقوف روایات ثابت ہیں ۔ ان کے الفاظ اصحاب سنن اور امام حاکم وغیرہ نے نقل کیے ہیں جو کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ۔ دیکھئے: سنن ابو داؤد: 238/2، کتاب النکاح، سنن ترمذی: 413/3، کتاب النکاح، باب فی خطبہ النکاح، سنن نسائی: 105/3 کتاب الجمعۃ، باب کیف الخطبہ، سنن ابن ماجہ: 609/1، کتاب النکاح، باب خطبہ النکاح، مستدرک الحاکم: 182/2، باب النکاح، امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ان روایت کو ذکر کیا ہے اور اس کے طرق اور ان کی متابعت بھی نقل کی ہے۔ یہ الفاظ ’’بلوغ المرام‘‘ اور التلخیص میں نقل کیے گئے ہیں ۔ دیکھئے: بلوغ المرام من أدلۃ الأحکام لإبن حجر، ص: 201، 202۔ تعلیق عبداللّٰہ ہاشم الیمانی المدنی، ط المکتبۃ الأثریۃ باکستان سن طباعت 1384ھـ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس موضوع پر خاص رسالہ تحریر کیا ہے جس میں اس حدیث کے مختلف طرق بیان کیے ہیں اور اس حدیث کے الفاظ کو روایت کرنے کے ساتھ اس کے طرق بھی جمع کیے ہیں ۔ یہ رسالہ پینتیس صفحات پر مشتمل ہے۔ جسے مکتب اسلامی دمشق بیروت نے طبع کیا ہے۔