کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 45
رکھتے ہیں ۔ اسی لیے فرمایا: ﴿ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ﴾ (النساء: 83) ’’جو ان میں سے اس کا اصل مطلب نکالتے ہیں ۔‘‘ یعنی وہ اپنی آراء اور فکر و دانش کے ذریعے اس کا بہترین حل اپنے علم کی روشنی میں ڈھونڈیں ۔ پھر فرمایا: اس میں ایک ادبی قاعدہ کی دلیل ہے کہ جب کوئی ایسا اہم معاملہ درپیش ہو تو اسے اس کے اہل کے سپرد کرنا چاہیے اور اس کی معرفت رکھنے والوں اور اس کے ماہر لوگوں سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کی جائے، یہی صحیح موقف زیادہ قریب اور غلطی سے سلامت رہنے کے لیے بہترین ہے۔ [1] اللہ تعالیٰ اس شاعر کو جزا دے، بہترین بات کہی۔ جب معاملات اس کے اہل کے سپرد نہ ہوں تو پھر تو ان میں واضح خلل دیکھے گا۔ امت کے حالات کا مطالعہ کرنے والا شخص اس بات کا ادراک کرے گا کہ اگر منہج سلیم اپنایا جاتا تو کبھی بھی دہشت گردی، شدت پسندی جنم نہ لیتی اور معاشرتی رویوں میں بگاڑ کبھی نہ آتا۔ یہ منہج اللہ تعالیٰ کے حکم سے معاشرتی امن کی ضمانت اور افراد معاشرہ کی فکری تربیت کا باعث ہے۔ (7)… دعوت اور احتساب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کو بلانا انبیاء اور رسولوں کا طریقہ ہے اور سچے مومنوں کا پیغام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي﴾ (یوسف: 108)
[1] تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان: 416/1۔