کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 35
میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گے۔‘‘ ان آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کے ساتھ وعدہ موجود ہے کہ وہ لوگ جن کے دلوں میں ایمان اور اس کے ارکان جڑ پکڑ جائیں ، ان کے اعضائے جسمانی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں لگ جائیں اور ان کی زندگی اعمال صالح سے مزین ہو تو اللہ تعالیٰ ان کو زمین میں ثابت قدم کر دے گا اور ان کو حکمرانی عطا کرے گا، اور ان کو امن کی دولت نصیب ہوگی۔ اس کے بعد کہ وہ خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے تھے۔ ان آیات میں امن سے مراد امنِ شامل ہے، شرعی نصوص میں اس کا ذکر ہے اور یہ اپنی شان و منزلت اور اسباب کے لحاظ سے انتہائی اعلیٰ ہے۔ اس کا وجود ایمان کے وجود سے اور ایک لحاظ سے اعمالِ صالحہ سے قائم ہے۔ اس امن کے فقدان سے ڈرایا گیا ہے۔ یہ خوف کی انواع و اقسام کے پیش نظر مختلف انواع و اقسام پر مشتمل ہے۔ امنِ شامل درحقیقت مختلف قسم کا ہے جو اپنے اسباب اور تقاضوں کے لحاظ سے مختلف ہے۔ [1] (2)… شریعت کی تطبیق اور ضروریات خمسہ کا تحفظ شریعت کی تطبیق کے انتہائی بہترین آثار اور نتائج ہیں جن میں فرد اور معاشرہ کی سعادت مندی پنہاں ہے۔ اس کے ذریعے بے چینی اور فضولیات کی روک تھام ہوتی ہے۔ اسلام نے اپنے احکام کے ذریعے شرعی مصلحتوں اور ضروری امور کا تحفظ کیا ہے جن پر انسانی زندگی قائم ہے۔ ان ضروریات کو علماء نے ’’ضروریات خمسہ‘‘ کا نام دیا ہے۔ بعض نے ’’کلیات خمسہ‘‘ کہا ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’وہ امور جن پر اس دُنیا میں انسانی زندگی کا انحصار ہے اور ان کے بغیر انسانی زندگی کا تصور نہیں ۔ وہ پانچ ہیں : (1) دین (2) جان (3) عقل (4) نسل (5) مال۔‘‘[2]
[1] الأمن الفکری للترکی، ص: 12۔ [2] الموافقات: 8/2 ۔ 10۔