کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 30
پانچویں بحث:
’’فکری امن‘‘ کے لیے رکاوٹیں اور مشکلات
جیسے ’’فکری امن‘‘ کو فروغ دینے کے لیے چند وسائل ہیں ۔ ایسے ہی اس میں چند رکاوٹیں اور مشکلات ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں :
1۔ اللہ تعالیٰ کی شریعت سے دوری، خواہشات کی پیروی، فکری انحراف، یہ تینوں عوامل اختلاف اور تفرقہ پیدا کرتے ہیں ۔
2۔ دوسروں سے تبادلہ خیالات نہ کرنا اور ان کی رائے کا احترام نہ کرنا، غلطی کے اسباب پر غور اور ان کی وضاحت نہ کرنا، شدت پسندی اور انحراف کے اسباب سے چشم پوشی کرنا۔
3۔ معتبر اور جید علماء سے دوری اختیار کرنا ، ان کی تعلیمات کو چھوڑ دینا ان کے علم، منہج اور استنباط مسائل سے استفادہ نہ کرنا خصوصاً ان مسائل میں جن میں غور و فکر ، باریک بینی ، وسیع علم اور صحیح استنباط کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ امت کے لیے نئے پیش آمدہ مسائل اور مشکلات وغیرہ۔
4۔ عقیدہ میں خلل اور شریعت پر عمل میں سستی ، دعوتی میدان اور محاسبہ میں کوتاہی کرنا۔
5۔ شرعی علوم اور صحیح عقیدہ سے اعراض کرنا، اور منہج تعلیم میں خلل واقع ہونا۔
6۔ نوجوانوں کی راہنمائی میں ذرائع ابلاغ کا کردار ادا نہ کرنا اور انہیں مخالف افکار سے نہ بچانا، تمام تر وسائل، اسالیب، اور طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے لادینیت، فکری فساد جو کہ مشرق و مغرب سے میڈیا، ٹی وی چینلز کے ذریعے اکثر ذرائع ابلاغ اور معلوماتی چینل دکھا رہے ہیں ان کا راستہ نہ روکنا۔
7۔ اپنی مسؤلیت اور ذمہ داری کا احساس نہ کرنا۔ چاہے یہ کوتاہی امت کے راہنماؤں ، علماء، سیاستدانوں ، دانشوروں ، مؤلفین، مصنّفین ادباء اور حکمرانوں کی طرف سے ہو یا عام