کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 28
باندھنے کی کوشش کریں چاہے وہ فساد دینی ہو، اجتماعی ہو یا فکری ہو جو ہمارے معاشرے کے لیے عام طور پر اور نوجوانوں کے لیے خاص طور پر باعث ضرر ہو۔ 5۔ نوجوانوں کے فکری اور ثقافتی رویوں کا اندازہ کرنا ، ان کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے رہنا اور ان کو خارجی فکر، شدت پسندی اور گمراہ کن افکار سے محفوظ کرنا۔ 6۔ اسلامی ورثہ کا احیاء اور اس کو اپنانے کی تلقیناس کے بعد کہ اس میں جو انسانی اور جمالی خوبیاں ہیں انہیں اُجاگر کیا جائے۔ نوجوانوں میں اسلامی تہذیب و تمدن کا شعور پیدا کرنے کے لیے اسلامی تہذیب و تمدن کا تعارف اور ان میں مطالعہ کتاب بینی اور تحقیق کا شوق پیدا کرنا۔ ثقافتی قدیم اور جدید علوم و فنون سے واقفیت دلانا، کیونکہ تعصب جہالت اور شدت پسندی درحقیقت ناخواندگی اور بے علمی کے پیچھے چھپی ہوتی ہے۔ 7۔ انسانیت کا مفہوم، اور ان تہذیبی اقدار کا فروغ جو قدیم اور جدید مسلمان ماہرین نے بیان کی ہیں تاکہ مسلمان نوجوان ترقی اور ایجادات کا راستہ اختیار کر سکے اور اسلامی ممالک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو۔ 8۔ میڈیا کا صحت مندانہ کردار۔یہ اسلام کی خوبیاں بیان کرنے اور اسلام کے متصادم خارجی افکار کی وضاحت سے ہی ممکن ہے۔ 9- میانہ روی اور اعتدال کا درس دینا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا ﴾ (البقرۃ: 143) ’’اور اسی طرح ہم نے تمہیں امتِ معتدل بنایا ہے۔‘‘ اسے اپنی زندگی، سلوک اور تصرفات میں شامل کرنا اور ہر لحاظ سے غلو، زیادتی، سختی ، بے ہمتی اور شکست و ریخت سے دور رہنا۔ 10۔ شرعی اصطلاحات اور مفاہیم کی صحیح ترین تعبیر پیش کرنا اور ان کو غیر اسلامی اور مشکوک افکار و اصطلاحات سے محفوظ بنانا۔ کتنے ہی لوگوں نے خلط ملط مفاہیم کی بناء پر الحاد کا راستہ اختیار کیا ہے۔ جیسا کہ بہت سے لوگوں نے جہاد اور ولاء و براء کے نام پر گمراہی،