کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 25
تیسری بحث:
’’فکری امن‘‘ کے ضوابط
فکری امن کے اہم ترین ضوابط مندرجہ ذیل ہیں :
1۔ یہ ہمارے دین حنیف اور عقیدہ راسخہ کی تعلیمات سے ہم آہنگ ہو۔
2۔ مقاصد شریعت کے عین مطابق ہو کہ اس میں مصلحتوں کا حصول اور مفاسد کو ختم کرنا ہو۔
3۔ صحابہ کرام اور سلف صالحین کے فہم کے مطابق اعتدال اور میانہ روی کا امین ہو۔
4۔ شریعت کے صحیح مصادر سے اخذ کیا گیا ہو اور اسے علمائے ربانی کی موافقت حاصل ہو۔
5۔ امت کے لیے اتفاق اور اتحاد کا باعث ہو۔
6۔ وہ امت کی ثقافت اور اس کی تہذیب کا محافظ ہو۔
7۔ یہ امت کی شناخت کرنے اور اس کی ہیت و اقدار کی تشکیل میں معاون ہو۔
8۔ فرد اور معاشرہ کی تطہیر اور عفت کا ضامن ہو۔
9- اس کے نگران اور ذمہ دار مخلص حکمران اور با عمل علماء ہوں ۔
10۔ امن و امان کے جامع مفہوم کی تکمیل کا ذریعہ ہو جو فکری، اجتماعی اختلاف سے پاک ہو۔
اس کے علاوہ شریعت نے امن و امان کے جامع مفہوم کی تکمیل کا ذریعہ خوبیاں اور فضائل بیان کیے ہیں ۔ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور تعارف کی ترغیب دی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﴾ (المائدۃ: 2)
’’اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘