کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 22
دوسری بحث:
’’فکری امن‘‘ کی اہمیت
امن ہر امت کے لیے بنیادی طور پر مطلوب ہے۔ اہم ترین مقاصد میں ’’فکری امن‘‘ سرفہرست ہے تاکہ اسلامی ملکوں میں معاشرے کی عام طور پر اور نوجوانوں کی خاص طور پر خارجی افکار اور نقصان دہ نظریات سے حفاظت کی جا سکے۔ کیونکہ یہ شرعی واجب ہے اور دینی فریضہ ہے۔
’’فکری امن‘‘ کی حقیقت کئی آیات میں ذکر کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ﴾ (الاعراف: 96)
’’اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکات نازل کر دیتے۔‘‘
امن سے بڑھ کر کون سی برکت ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا﴾ (ابراہیم: 35)
’’جب ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والا بنا دے۔‘‘
اسی امن کا احسان اللہ تعالیٰ نے قریش پر کیا تھا۔ فرمایا:
﴿ لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ ﴿١﴾ إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ ﴿٢﴾ فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَٰذَا الْبَيْتِ ﴿٣﴾ الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ ﴾
(قریش: 1 ۔ 4)
’’قریش کے دل میں محبت ڈالنے کی وجہ سے۔ ان کے دل میں سردی اور گرمی