کتاب: فکری امن اسلام میں اس کی اہمیت ، کردار اور ثمرات - صفحہ 15
ابن حزم رحمہ اللہ [1] فرماتے ہیں : ’’شریعت سے مراد وہ دینی امور ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی زبانی مشروع قرار دیے ہیں ۔ یا آپ سے پہلے دیگر انبیاء کی زبانی بتائے ہیں ۔‘‘ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ [3]نے فرمایا: ’’اسی طرح یہ نام الشریعۃ الشرع اور الشرعۃ ہے۔ اس سے مراد ان تمام عقائد اور اعمال کا مجموعہ ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے مشروع قرار دیا ہے۔‘‘ [4] پھر فرمایا: ’’سنت بھی شریعت کی طرح ہی ہے۔ یعنی وہ اقوال و اعمال جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت قرار دیا ہے۔ کبھی اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جسے آپ نے عقائد میں سنت قرار دیا ہے اور کبھی وہ سب کچھ جسے آپ نے عمل میں سنت قرار دیا ہے۔ دونوں ہی شریعت ہیں ۔‘‘ [5] انہوں نے مزید فرمایا: ’’شریعت سے مراد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور وہ عقائد، احوال، عبادات، اعمال، سیاسات اور احکام ہیں جن پر اس امت کے سلف
[1] ابو محمد علی بن احمد بن سعید بن حزم۔ آپ 384ھ میں رمضان المبارک کے آخری ایام میں قرطبہ میں پیدا ہوئے، اور 28 رمضان شعبان 456ھ بروز اتوار فوت ہوئے۔ آپ 71 سال 10 ماہ کی عمر میں فوت ہوئے۔ دیکھئے: وفیات الأعیان: 328/3۔ معجم الأدباء: 236/12، 240۔ سیر اعلام النبلاء: 211/18۔ تذکرۃ الحفاظ: 1154/3۔ البدایۃ والنہایۃ: 92/12۔ [2] الإحکام فی أصول الأحکام لإبن حزم: 421/1۔ [3] احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام بن عبداللہ بن خضر بن حمد بن خضر بن علی بن عبداللہ بن تیمیہ الحرانی ابو العباس تقی الدین، آپ وقت کے امام، محقق، حافظ مجتہد، مفسر، اصولی، نحوی اور واعظ ہیں ، آپ کی بے شمار قیمتی تصانیف ہیں ۔ آپ661ھ میں پیدا ہوئے اور 728ھ میں فوت ہوئے۔ الدررالکامنۃ: 144/1۔ [4] مجمع الفتاویٰ: 306/19۔ [5] مجموع الفتاویٰ: 307/19۔