کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 93
فصل7
مکانی عیدیں
زمانی عیدوں کی طرح مکانی عیدوں کی بھی تین قسمیں ہیں:
(1)۔ وہ جگہ جسے شریعت کی نظر میں کوئی خصوصیت حاصل نہیں۔
(2)۔ وہ جگہ جسے خصوصیت تو حاصل ہے مگر اس خصوصیت کی وجہ سے عبادت کے لیے وہاں جانا ضروری نہیں۔
(3)۔ وہ جگہ جہاں عبادت مشروع ہے، لیکن اسے مزار (عید) بنالینا درست نہیں۔
تینوں قسموں کے بارے میں یہ احادیث وآثار وارد ہوئے ہیں مثلاً ایک شخص نے نذر مانی تھی کہ وہ ’’بوانہ‘‘ میں جاکر جانور ذبح کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ’’وہاں مشرکین کا کوئی بت ہے یا ان کا کوئی مزار؟‘‘ اس نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ تو اپنی نذر پوری کر۔‘‘[1] یا نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ ’’میری قبر کو مزار (عید) نہ بنا لینا۔‘‘[2] یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا منع کرنا کہ انبیاء علیہم السلام کے آثار کو مزار نہ بنایا جائے۔[3] جیسا کہ ہم آئندہ
[1] سنن أبی داود، الأیمان والنذور، باب ما یؤمر بہ من وفاء النذر، حدیث : 3313۔ اس کی سند صحیح ہے۔
[2] سنن أبی داود، المناسک، باب زیارۃ القبور، حدیث: 2042و مسند أحمد: 367/2۔ اس کی سند صحیح ہے۔
[3] اس قول کو ابن ابی شیبہ نے بیا ن کیا ہے اور اس کی سند شیخین کی شرط پر ہے۔ دیکھیے: مصنف ابن ابی شیبہ:2/84/1۔ تحذیر الساجد: ص: 137و فتح الباری: 1/569