کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 81
ناصبیوں اور رافضیوں کی باہمی عداوت مشہور ہے۔ ناصبیوں نے دیکھا کہ رافضی یوم عاشورا میں ماتم کرتے ہیں تو انھوں نے ان کی ضد میں اس دن کو عید قرار دے دیا، حالانکہ دونوں کے اعمال یکساں طور پر بدعت اور باطل ہیں۔ دونوں میں بدعت اور گمراہی موجود ہے، اگرچہ شیعہ حضرات یعنی رافضی جھوٹ میں بڑھے ہوئے ہیں اور مجموعی طور پر ان کے اعمال زیادہ برے ہیں لیکن کسی کے لیے جائز نہیں کہ دشمنی یا ضد میں شریعت الٰہی کو بدل ڈالے۔ جس طرح رافضیوں کی بدعتیں مکروہ ہیں اسی طرح ناصبیوں کی بھی مکروہ ہیں۔ شیطان کی غرض اس کے سوا کچھ نہیں کہ مخلوق کو صراط مستقیم سے ہٹادے۔ اگر اسے اس میں کامیابی ہوجاتی ہے تو پھر وہ پروا نہیں کرتا کہ کون سا شخص گمراہوں کی کس جماعت میں جاتا ہے۔ ماہ رجب اسی قبیل سے ماہ رجب ہے۔ یہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو آپ دعا کرتے تھے کہ ’’یاالٰہ العالمین! ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرما اور رمضان تک پہنچا۔‘‘[1] اس کے علاوہ رجب کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں بلکہ جتنی روایات اس بارے میں بیان کی جاتی ہیں، تمام کی تمام جھوٹ ہیں۔ جس حدیث کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ جھوٹی ہے، اس کا فضائل میں روایت کرنا جائز
[1] مسند أحمد:259/ ، علامہ ہیثمی نے140/3 مجمع الزوائد میں اسے بزار اور طبرانی کی الأوسط کی طرف منسوب کیا ہے۔ نیز اسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تبیین العجب‘‘ میں صفحہ: 39,37پر ذکر کیا ہے۔ اس کی سند میں زائدہ بن ابی الرقاد متکلم فیہ راوی ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب: 307/1 میں اسے منکرالحدیث قرار دیا ہے۔