کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 59
حاصل نہیں۔[1] یہ باب بہت وسیع ہے۔ بدعت کی اقسام واحکام اور صفات بیان کرنے کی یہ کتاب متحمل نہیں۔ مقصود صرف اس قدر تھا کہ مذکورہ بالا حدیث صحیح کے ساتھ معارضہ آرائی کا شبہ زائل کردیا جائے اور معلوم ہوجائے کہ بدعت کی مذمت میں نصوص کی پیروی لازم ہے۔
[1] اگر صدیقین کا یہ حال ہے تو وہ بزرگ کس شمار میں ہیں جن کے اقوال واعمال کو لوگوں نے کلام الٰہی کے مقابلے میں حجت بنالیاہے۔ گمراہوں کے سامنے کتاب وسنت سے کتنی ہی دلیلیں پیش کریں وہ ان سب کو یہ کہہ کر مسترد کردیتے ہیں کہ فلاں بزرگ نے یہ کہا ہے اور یہ فرمایا ہے، حالانکہ جسے وہ بزرگ سمجھ رہے ہیں خود اس کی بزرگی بھی یقینی نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ وہ ریاکار ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کفر یا نفاق پر مرا ہو۔ اگر اس کی بزرگی ثابت بھی ہوجائے تو بھی اس کا قول وفعل شریعت میں دلیل نہیں ہوسکتا۔ لیکن لوگ یہ موٹی سی بات بھی نہیں سمجھتے۔ حتیٰ کہ ایک مشہور مسلمان لیڈر نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ قرآن وحدیث کے مقابلے میں وہ اپنے مرشد کے حکم کو ترجیح دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو معاف کرے۔ اس غریب کو معلوم نہیں کہ یہ کہنا صریح کفر ہے۔