کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 33
نیز صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی ہمارے طریقے سے الگ کام کرے، وہ کام مردود ہے۔‘‘[1] اور صحیحین کی ایک روایت میں ہے: ’’جو کوئی ہمارے طریقے میں کو ئی ایسی بات ایجاد کرے جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘[2] اور اصحابِ سنن نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے بطریق صحیح روایت کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جو کوئی میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا تو تم میری سنت اور میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا، اسی کی پابندی کرنا اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑنا۔ اور خود کو بدعت کے کاموں سے بچائے رکھنا کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘[3] یہ ایک محکم قاعدہ ہے جو سنت رسول اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ نیز قرآن کریم میں بھی اس کا ثبوت موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] اسے امام بخاری نے اپنی ’’الصحیح‘‘ میں معلق ذکر کیا ہے دیکھیے:(صحیح البخاری، الاعتصام، باب إذا اجتہد العامل أو الحاکم …الخ) یہ روایت ترجمۃ الباب میں مذکور ہے۔ البتہ امام بخاری نے اسے اپنی کتاب ’’خلق أفعال العباد‘‘میں صفحہ نمبر 43 پر موصول ذکر کیاہے۔(صحیح مسلم، الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ …الخ، حدیث: 1718) [2] صحیح البخاری،الصلح، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور …الخ، حدیث:2697 وصحیح مسلم، الأقضیۃ، باب نقض الأحکام الباطلۃ… الخ، حدیث:1718 [3] سنن أبی داود، السنۃ، باب فی لزوم السنۃ، حدیث:4607 وجامع الترمذی، العلم، باب ماجاء فی الأخذ بالسنۃ،حدیث:2676۔اس کی سند صحیح ہے۔