کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 30
کے ہاتھ انڈے بیچنا یا ان سے خریدنا ، اس قسم کے تمام افعال جو اس موقع پر کیے جاتے ہیں، تمام کے تمام بدعت ہیں۔
اسی طرح اس عید میں کسانوں کا اپنے مویشیوں یا درختوں پر لال نشان بنانا، خاص قسم کے کپڑے جمع کرنا، ان سے برکت حاصل کرنا، ان کو دھوکر ان سے نکلنے والے پانی سے نہانا یا عورتوں کا زیتون کی پتیاں جمع کرنا او ران کے پانی سے غسل کرنا، روزمرہ کے کام کاج چھوڑ دینا، مثلاً دکانیں اور مدارس بند کردینا اور عام تعطیل کرکے خوشی منانا، یہ سب کے سب کام بدعت ہیں۔ [1]
ضابطہ
اس سلسلے میں ضابطہ یہ ہے کہ کفار کی عیدوں میں مسلمانوں کو خصوصیت سے کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو وہ دوسرے دنوں میں نہ کرتے ہوں بلکہ ان دنوں کو بھی باقی دنوں کی طرح سمجھنا چاہیے کیونکہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خاص دنوں میں صحابۂ کرام کو کھیل اور تفریح سے منع کیا تھا جن میں اسلام سے پہلے عرب کھیل کود کرتے تھے۔[2] اسی طرح اس خاص جگہ جانور ذبح کرنے سے روکا تھا،جہاں مشرکین اپنی عید مناتے تھے۔[3]
[1] اسی طرح برصغیر کے مسلمانوں کا دیوالی میں اپنے گھروں کی صفائی کرنا، بچوں کا گھر وندے بنانا، کھیل کھیلنا اور مٹھائیاں خریدنا ہولی میں رنگ کھیلنا، کرسمس میں ایک دوسرے کو پھول وغیرہ پیش کرنا اور سیر وتفریح کے لیے نکلنا بدعت کے کام ہیں۔
[2] سنن أبی داود، الصلاۃ، باب صلاۃ العیدین، حدیث:1134وسنن النسائی، صلاۃ العیدین، باب: 1، حدیث : 1557 ومسند أحمد: 250,235,178,103/3۔اس روایت کی سند صحیح ہے۔
[3] سنن أبی داود، الأیمان والنذور، باب مایؤمر بہ من وفاء النذر،حدیث:3313۔ اس روایت کی سند صحیح ہے۔