کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 26
اہل حدیث بعض مسلمان طرح طرح کی گمراہیوں اور بے راہ روی میں مبتلا ہیں۔ صرف ایک جماعت اہل حدیث ہی صحیح اسلام پر استوارہے، مگر بدقسمتی سے اس میں بھی فساد آگیا ہے۔ یہ جماعت صحیح عقائد بھی رکھتی ہے اور صحیح اعمال بھی، لیکن ایک طرف افراط و تفریط میں مبتلا ہوگئی ہے اور دوسری طرف ایک اہم ترین فریضۂ دین سے غافل ہوچکی ہے۔ اہم ترین فریضۂ دین جس سے یہ جماعت غافل ہوگئی ہے، وہ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک جہاد نہ کیا جائے یا کم ازکم اس کا پختہ عزم نہ رکھا جائے۔ حدیث میں آیا ہے کہ بارہ ہزار سچے مسلمانوں پردنیا کی کوئی قوت غالب نہیں آسکتی[1] لیکن لاکھوں کی تعداد میں اہل حدیث موجود ہیں مگر کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے۔ وجہ یہی ہے کہ فریضۂ جہاد کے عمل وارادے سے ان کے دل غافل ہوگئے ہیں۔ میں پھر کہتا ہوں کہ صرف جماعت اہل ِحدیث ہی حقیقی اسلام پر قائم ہے۔ اور اگر یہ دونوں فساد دور کردیے جائیں تو اسلام کو پھر سے عروج حاصل ہوسکتا ہے۔ بلاشبہ اہل حدیث نجد، فریضۂ جہاد ادا کررہے ہیں۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ اپنے عہد کے بہت بڑے مجاہد تھے۔ مصر میں تاتاری یلغار صرف انھی کی اولوالعزمی سے ناکام رہی۔ ان کی تصانیف مجاہدانہ روح سے لبریز ہیں اور ان کی اشاعت سے مسلمانوں کے دلوں میں گرمی پیدا کی جاسکتی ہے۔
[1] سنن أبی داود الجہاد، باب فی مایستحب من الجیوش والرفقاء والسرایا،حدیث: 2611 وجامع الترمذی، السیر، باب ما جاء فی السرایا : 1555۔ اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے ،امام ذہبی نے ان کی تائید کی ہے اور امام ترمذی نے بھی اسے حسن کہا ہے۔