کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 246
سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللّٰهِ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾ ’’اور آپ ان کو نوح ( علیہ السلام ) کا قصہ پڑھ کر سنایئے جب کہ انھوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنابھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا تو اللہ ہی پر بھروسا ہے۔ تم اپنی تدبیراپنے شریکوں کے ساتھ مل کر پختہ کرلو۔ پھر تمھاری تدبیر تمھاری گھٹن کا باعث نہ ہونی چاہیے۔ پھر میرے ساتھ کر گزرو او رمجھ کو مہلت نہ دو۔ پھر بھی اگر تم اعراض ہی کیے جاؤ تو میں نے تم سے کوئی معاوضہ تو نہیں مانگا۔[1] میرا معاوضہ تو صرف اللہ کے ذمہ ہے، اور مجھ کو حکم کیا گیا ہے کہ میں اطاعت کرنے والوں میں سے رہوں۔‘‘ [2] حضرت ابراہیم ویعقوب علیہما السلام کی بابت فرمایا: ﴿ وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٣٠﴾ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١﴾ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴾ ’’دین ابراہیمی سے وہی بے رغبتی کرے گا جو محض بے وقوف ہو۔ ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکوکاروں میں سے ہیں۔ جب کبھی بھی انھیں ان کے رب نے کہا کہ فرمانبردار ہوجا، انھوں نے فوراً کہا کہ میں نے
[1] تقریباً تمام انبیاء علیہم السلام نے اپنی قوموں سے یہی کہا کہ ہم تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے یعنی ہم جو کچھ حق سمجھتے ہیں اس کا اعلان کرتے ہیں، اگر تم سے کچھ لینا ہوتا تو تمھاری رعایت سے حق چھپانے کا شبہ ہوسکتا تھا۔ حق کا اظہار اس وقت مسلمانوں سے مفقود ہوگیا ہے کیونکہ جو لوگ پیشوا بن بیٹھے ہیں ان کا پیٹ ہی عوام الناس کی خیرات سے چل رہا ہے، اس لیے وہ اپنے پیٹ کے ڈر سے حق کا اعلان نہیں کرسکتے۔ [2] یونس 72-71:10