کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 242
اس میں واپسی اس قدر ناپسند کرتا ہو کہ جتنا آگ میں گرنا ناپسند کرتا ہے۔‘‘[1] اور فرمایا: ’’قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم اس وقت تک کامل ایمان والے نہیں ہوسکتے جب تک کہ میں تمھیں تمھاری اولاد سے، تمھارے والدین سے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘[2] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ عرض کیا: اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں بجز اپنی جان کے۔ فرمایا: ’’نہیں عمر! یہاں تک کہ میں تیری جان سے بھی زیادہ تجھے محبوب ہوں۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہوگئے ہیں۔ آپ نے جواب دیا: ’’ہاں! اے عمر!‘‘ [3] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾ ’’اے پیغمبر! کہہ دو کہ اگر تم لوگ واقعی اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گنا ہ معاف کردے گا۔‘‘ [4] اور فرمایا: ﴿ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿٨﴾ لِّتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴾
[1] صحیح البخاری، الإیمان، باب حلاوۃ الإیمان، حدیث:16و صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان خصال من اتَّصَفَ بہنَّ …الخ، حدیث: 43 [2] صحیح البخاری، الإیمان، باب حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الإیمان، حدیث: 15و صحیح مسلم، الإیمان، باب وجوب محبۃ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم …، حدیث:44 [3] صحیح البخاری، الأیمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،حدیث: 6632 [4] آل عمران 31:3