کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 235
أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ ﴾ ’’پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں، اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں، اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں۔ اور ابراہیم ( علیہ السلام ) کا اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت مانگنا، صرف اس وعدے کی وجہ سے تھا جو انھوں نے اس سے کرلیا تھا پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بے تعلق ہوگئے۔ یقینا ابراہیم ( علیہ السلام ) بڑے رحیم المزاج اور حلیم الطبع تھے۔‘‘[1]
[1] التوبۃ 114-113:9