کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 199
فصل 18
مقامات انبیاء وصالحین
انبیاء وصالحین کے مقامات، یعنی وہ جگہیں جہاں وہ رہے یا ٹھہرے یا عبادت کی، لیکن انھیں مسجد قرار نہیں دیا تو ان کی بابت میرے علم میں مشہور علماء کے دو قول ہیں۔ ایک قول ممانعت اورکراہت کا ہے۔خصوصیت کے ساتھ کسی ایسی جگہ عبادت کے لیے قصد کرنا، جسے شریعت نے خصوصیت نہیں دی، ناجائز ہے۔ اگر شریعت نے کسی جگہ کو اس قسم کی خصوصیت بخشی ہے تو اس کا قصد کرنا چاہیے۔ مثلاً نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر اس جگہ عبادت کی ہو، جیسے مقام ابراہیم،[1]عام مساجد، یا آپ اپنی مسجد میں ’’اُسْطُوَانۃ‘‘[2] کے پاس خصوصیت سے نماز پڑھا کرتے تھے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ اگر کبھی کبھی ایسے مقامات کا قصد کیا جائے توکوئی حرج نہیں، جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ان مقامات کا قصد کیا کرتے تھے،[3] جن سے نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تھے اگرچہ آپ کا گزرنا محض اتفاقیہ ہی کیوں نہ ہو۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ احمد بن قاسم نے بیان کیا کہ ہم نے امام احمد رحمہ اللہ سے مدینہ منورہ میں
[1] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب ماجاء فی القبلۃ …، حدیث:402و صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب من فضائل عمر رضی اللہ عنہ حدیث: 2399
[2] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب الصلاۃ إلی الأسطوانۃ، حدیث: 502و صحیح مسلم، الصلاۃ، باب دُنوّالمصلی من السترۃ، حدیث: 509
[3] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب المساجد التی علی طرق المدینۃ، حدیث:483