کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 121
فصل 9 قبر کے نزدیک نماز اگر قبر کے پاس مسجد نہ بنائی گئی ہو تو بھی وہاں نماز پڑھنا روا نہیں۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ قبر نبوی کو مسجد قرار دے لیا جائے گا تو اسے کھلی جگہ میں بنایا جاتا۔[1] ظاہر ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی غرض یہ نہیں ہے کہ قبر پر مسجد تعمیر ہونے کا خدشہ تھا کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم قبر پر مسجد کھڑی کرتے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ لوگ وہاں نماز پڑھنے لگ جاتے۔ کسی جگہ کو نماز کے لیے منتخب کرنا، اسے مسجد قرار دے لینا ہے بلکہ ہر وہ جگہ، جہاں نماز پڑھی جائے، مسجد ہے اگرچہ وہاں کوئی عمارت موجود نہ بھی ہو۔ جیسا کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے لیے تمام زمین مسجد اور پاک کردی گئی۔‘‘[2] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مقبرے اور حمام کے سوا باقی تمام زمین مسجد ہے۔‘‘ [3]
[1] صحیح البخاری، الجنائز، باب مایکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور، حدیث: 1330 وصحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور … الخ، حدیث: 529 [2] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : جُعِلت لی الأرض مسجدا وطہورا، حدیث: 438 و صحیح مسلم، المساجد، باب المساجد ومواضع الصلاۃ، حدیث : 521 [3] سنن أبی داود، الصلاۃ، باب فی المواضع التی لاتجوز فیہا الصلاۃ، حدیث: 492وجامع الترمذی، الصلاۃ، باب ماجاء أن الأرض کلھا مسجد إلا المقبرۃ والحمام، حدیث: 317۔ اس کی سند صحیح ہے۔