کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 120
(4)۔ ان عمارتوں کے ساتھ بیت الخلا ہوا کرتے ہیں، حالانکہ مسلمان کی قبر سے نجاست دور رکھنی چاہیے۔ (5)۔ ایسا کرنا، قبروں کو مساجد قرار دے لینا ہے، حالانکہ یہ حرام ہے۔[1]جیسا کہ مذکور ہوچکا ہے۔ (6)۔ قبروں پر روشنی کی جاتی ہے، حالانکہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کے مرتکب پر لعنت کی ہے۔[2] (7)۔ ایسا کرنے سے بہت سے افعال واقوال اور طریقوں میں اہل کتاب سے مشابہت پیدا ہوجاتی ہے۔
[1] صحیح البخاری، الجنائز، باب مایکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور، حدیث: 1330 وصحیح مسلم، الجنائز، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور…، حدیث :529 [2] سنن أبی داود، الجنائز، باب فی زیارۃ النساء القبور، حدیث: 3236و جامع الترمذی، الصلاۃ، باب ماجاء من کراہیۃ أن یتخذ علی القبر مسجدا، حدیث: 320وسنن النسائی، الجنائز، باب التغلیظ فی اتخاذ السرج علی القبور2045، مسند أحمد: 337,324,287,229/1۔ اس کی سند میں ابوصالح باذان راوی ہے جو جمہور کے ہاں ضعیف ہے۔