کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 118
حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں بیماری کی شدت سے کبھی کپڑا منہ پر ڈالتے اور کبھی ہٹالیتے اور آ پ اسی حالت میں فرما رہے تھے: ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا۔‘‘[1] آپ نے یہ فرماکر مسلمانوں کو یہود ونصارٰی کا سا عمل کرنے سے ڈرایا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی مار اور پھٹکار ہو جنھوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو مسجدیں بنالیا۔‘‘[2]
دیکھیں آپ نے زندگی کے آخری دنوں میں بھی قبروں کو مسجدیں قرار دینے سے منع فرمایا۔ اسی قدر نہیں بلکہ اس فعل کے مرتکب پر لعنت بھی کی ہے اور یہ صرف ا س لیے کہ اپنی امت کو اس سے خبردار کر دیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مرض الموت میں آپ نے فرمایا: ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو مساجد قرار دے لیا۔‘‘ یہ روایت بیان کرکے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ اگر یہی خطرہ نہ ہوتا تو آپ کی قبر بھی کھلی جگہ بنائی جاتی، لیکن ڈر پیدا ہوا کہ مبادا اسے بھی مسجد ٹھہرا لیا جائے۔[3]
امام احمد، ابوداود، ترمذی اور نسائی رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی (کثرت سے) زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں کو
[1] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب55، حدیث:436,435و صحیح مسلم، المساجد ، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور، حدیث: 531
[2] صحیح البخاری، الصلاۃ، باب:55، حدیث: 437و صحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور، حدیث: 530
[3] صحیح البخاری، الجنائز، باب مایکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور، حدیث:1330 صحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور، حدیث: 529