کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 113
سے باہر تشریف لے گئے۔ میں نے تلاش کیا تو آپ بقیع میں موجود تھے اور یہ دعا کر رہے تھے:
((السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ، وَإِنَّا بِكُمْ لَاحِقُونَ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ، وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ))
’’اے مومنو! تم پر سلام ہو۔ تم ہمارے پیش رو ہو اور ہم تمھارے پیچھے آنے والے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ان کے ثواب سے محروم نہ کر اور ہمیں ان کے بعد فتنے میں نہ ڈال۔‘‘[1]
حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قبرستان کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
(( السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ القُبُورِ، يَغْفِرُ اللّٰهُ لَنَا وَلَكُمْ، أَنْتُمْ سَلَفُنَا، وَنَحْنُ بِالأَثَر))
’’اے اصحاب قبور، تم پر سلام ہو، اللہ ہماری اور تمھاری مغفرت فرمائے۔ تم ہمارے پیش رو ہو اور ہم تمھارے پیچھے آرہے ہیں۔ ‘‘[2]
’’حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے اُحد پرجنگ کے آٹھ سال بعد نماز جنازہ پڑھی تھی۔[3] ابوداود نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میت کو دفن کرلیتے تھے تو قبر کے سامنے کھڑے ہوتے اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرماتے: ’’اپنے بھائی کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ اب اس سے سوال کیا
[1] سنن ابن ماجہ، الجنائز، باب ماجاء فیما یقال إذا دخل المقابر، حدیث : 1546
[2] جامع الترمذی، الجنائز، باب ما یقول الرجل إذا دخل المقابر، حدیث : 1053
[3] صحیح البخاری، المغازی، باب غزوۃ أحد،حدیث:4042وصحیح مسلم، الفضائل ، باب إثبات حوض نبینا صلی اللہ علیہ وسلم وصفاتہ، حدیث: 2296۔ آٹھ سال کی صراحت صرف بخاری شریف میں ہے۔