کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 109
’’تم کہیں بھی ہو،مجھے تمھارا سلام پہنچ جائے گا۔‘‘[1]یعنی تم میری قبر سے کتنے ہی فاصلے پر ہو تمھارا سلام پہنچ جائے گا۔ لہٰذا کوئی ضرورت نہیں کہ میری قبر کو ایسا مزار بنالو جس کی ہمیشہ زیارت کی جائے اور کوئی حاجت نہیں کہ اسے عیدبناؤجہاں بار بار آنا ضروری ہو۔ ہمارا درود و سلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دینے کے بارے میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ امام ابو داود رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی ٔمکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی مجھے سلام کرے گا اللہ میری روح کو واپس لوٹا دے گا اور میں اس کے سلام کا جواب دے دوں گا۔‘‘[2] نیز ابو داود نے حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر زیادہ درود بھیجا کرو کیونکہ تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہمارا درود آپ پر کس طرح پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ کا جسم تو مٹی میں مل چکا ہوگا؟ فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے اجساد کو زمین کے لیے حرام کردیا ہے۔‘‘[3] مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی میری قبر کے پاس مجھ پر درود بھیجے گا، اسے میں سن لوں گا اورجو کوئی دور سے درود بھیجے
[1] مصنف ابن أبی شیبہ: 2/83/2و مسند أبی یعلی و فضل الصلاۃ علی النبی (لإسماعیل القاضی)اور ضیاء المقدسی کی المختارۃ: 154/1۔ خطیب کی الموضح: 30/2۔ اس کی سند میں علی بن عمر مستور ہے لیکن ابو داود اور احمد کی روایت اس کی مؤید ہے دیکھیے: سنن أبی داود، المناسک، باب زیارۃ القبور، حدیث: 2042 و مسند أحمد: 367/2۔ لیکن اس میں سلام کی بجائے درود کے الفاظ ہیں۔ [2] سنن أبی داود، المناسک، باب زیارۃ القبور، حدیث:2041۔ اس کی سند حسن ہے۔ [3] سنن أبی داود، الصلاۃ، باب تفریع أبواب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ…، حدیث: 1047و سنن النسائی، الجمعۃ، باب إکثار الصلاۃ علی النبی یوم الجمعۃ حدیث:1375۔ یہ روایت صحیح ہے۔