کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 106
فصل8
مزار نہ بناؤ
دوسری قسم ان جگہوں کی ہے جنھیں خصوصیت حاصل ہے لیکن اس خصوصیت سے یہ لازم نہیں آتا کہ انھیں مزار اور عید بنایا جائے، یا وہاں نماز پڑھی جائے، یا دوسری عبادتیں کی جائیں۔ اس قسم میں وہ جگہیں داخل ہیں جہاں انبیاء وصالحین کی قبریں واقع ہیں اور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین سے ان کو مزار اور عبادت گاہ بنانے کی ممانعت آئی ہے، عموم کے ساتھ بھی اور خصوص کے ساتھ بھی، نیز عید کے معنی بھی خود انھی نے بیان کردیے ہیں۔
قبر نبوی پر درود وسلام
امام ابوداود نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے گھروں کو قبریں مت بناؤ اور میری قبر کو عید (مزار) نہ بنانا بلکہ مجھ پر درود بھیجو، یقینا تم کہیں بھی ہو تمھارا درود مجھے پہنچ جائے گا۔‘‘[1]
بعض لوگوں نے اس حدیث کے ایک راوی عبد اللہ بن نافع کے حفظ میں کلام کیا ہے، مگر حدیث کی صحت میں شبہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کی تائید میں اور احادیث بھی موجود ہیں، مثلاً ابو یعلی موصلی رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں حضرت زین العابدین علی بن حسین رحمہ اللہ سے
[1] سنن أبی داود، المناسک، باب زیارۃ القبور، حدیث:2042 و مسند أحمد: 367/2۔ اس کی سند صحیح ہے۔