کتاب: فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے - صفحہ 104
منت یا نذر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے نذر اور منت سے منع کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’منت سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا البتہ اللہ تعالیٰ اس ذریعے سے بخیل کا مال خرچ کراتا ہے۔‘‘[1] پس اگر اطاعات میں نذر ومنت سے کوئی فائدہ نہیں، تو سمجھ لو کہ ان قبروں وغیرہ کی منت ماننے سے کیا حاصل ہوسکتا ہے؟ جو نہ نفع پہنچاسکتی ہیں نہ نقصان۔
قبولیت ِدعا کے اسباب
دعا کے مقبول ہونے کے بہت سے اسباب ہوسکتے ہیں۔ کبھی دعا کرنے والے کی بے چینی وبے قراری اور دل کی سچائی اس کا سبب بن جاتی ہے۔ کبھی محض اللہ کی رحمت باعث ہوا کرتی ہے۔ کبھی کوئی حاجت اس لیے پوری ہوجاتی ہے کہ پہلے ہی سے مقدر ہوچکی ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ بعض اسباب دعا کرنے والے کے حق میں کبھی فتنہ بھی ہوا کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کفار کی بھی بہت سی دعائیں قبول ہوجاتی ہیں، چنانچہ پانی برس جاتا ہے، فتح حاصل ہوجاتی ہے، صحت مل جاتی ہے، روزی مل جاتی ہے حالانکہ وہ بتوں کے سامنے اور ان کے توسل سے دعائیں کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿كُلًّا نُّمِدُّ هَـٰؤُلَاءِ وَهَـٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا﴾
’’ہر ایک کو،ان کو بھی اور اُن کو بھی ہم تیرے پروردگار کے انعامات میں سے پہنچائے جاتے ہیں۔ تیرے پروردگار کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے۔‘‘[2]
[1] صحیح البخاری، الأیمان والنذور، باب الوفاء بالنذر، حدیث:6693,6692و صحیح مسلم، النذر، باب النہی عن النذر، حدیث: 1639۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
[2] الإسراء 20:17