کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 98
نہایت دلچسپ تضاد یہ گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ حق ِ تخصیص توتسلیم کرنےکےلیے تیارنہیں ہے جو اللہ تعالیٰ نےآپ کوعطافرمایا ہے۔ لیکن خود اپنےلیے اس حق کوتسلیم کرتااوراس منصب پراپنےآپ کوفائز سمجھتاہے۔ دیکھیے!سورۂ نورمیں جوحدزنابیان کی گئی ہے، وہ اگرچہ غیرشادی شدہ کےلیے ہے(جیساکہ امت کااس پراتفاق ہے ) تاہم اس میں اتناعموم توواضح ہے کہ غیرشادی شدہ زانی، ایک مرتبہ زناکرےیادومرتبہ کرےیااس سے زیادہ مرتبہ کرے، اسےسزاسوکوڑے ہی دی جائے گی۔ یہ سزاصرف ایک مرتبہ زناکرنے والے کےلیے مخصوص نہیں ہے۔ لیکن فراہی گروہ اپنے امام سمیت قرآن کی بیان کردہ اس سزاکواس زانی کےلیےمخصوص کررہاہے جس سےزنا کاارتکاب صرف ایک مرتبہ ہی ہو۔ ایک سے زیادہ مرتبہ زناکاارتکاب کرنےوالااس سزا کامستحق نہیں ہے بلکہ اس کورجم کی سزادی جائےگی۔ کیسادلچسپ تضاد بلکہ مجرمانہ جسارت ہے کہ رسول کوتویہ حق نہیں ہے کہ وہ کوڑوں کے بجائے رجم کی سزادے، یہ قرآن کی عظمت کے خلاف اورقرآن کانسخ ہے۔ البتہ ”امام فراہی“ اور ان کے مقلدین کویہ حق حاصل ہے کہ وہ قرآن کے عموم میں تخصیص کرکے اس سزاکوصرف ایک مرتبہ زناکرنےوالے کےلیے خاص کردے۔ یہ قرآن کی عظمت کےعین مطابق بھی ہےاورقرآن کانسخ بھی نہیں ہے۔ نظم قرآن کےخوش نماعنوان یادعوے پراس گروہ کی طرف سے منصب رسالت پرکس طرح ڈاکہ ڈالاگیاہے؟ اوراللہ کے رسول کواس منصب سے فارغ کرکے خود اس منصب عظیم پربراجمان ہوگیاہے۔ چہ خوب؟؎ تمہاری زلف میں پہنچی توحسن کہلائی وہی تیرگی جومرےنامہ ٔ سیاہ میں ہے