کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 95
انکارکیاہے۔ علاوہ ازیں اس روایت کو لغو اور یہودیوں کا بے ہودہ افسانہ قرار دیاہے۔ [1] ٭ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نےاپنےبیٹےاسماعیل کوخواب کی بنیادپرجوذبح کرنےکی اپنی سی کوشش کی، اس کی بابت فراہی صاحب نےیہ من مانی تاویل کی ہے کہ یہ ایک تمثیلی خواب تھاجس کامقصد ذبح کرنانہیں، بلکہ بیٹے کواللہ کےگھرکی خدمت کرنےکےلیے وقف کرناتھا، سیدنا ابراہیم علیہ السلام خواب کی یہ دقیق تعبیرنہیں سمجھ سکے۔ [2] ٭ انکارحدیث کاایک اورشاخسانہ:سیدہ ہاجرہ کے واقعہ ٔصحیح بخاری کاانکارکرکے”سعی بین الصفا والمروہ“ کی من مانی فراہی تاویل ملاحظہ ہو: ٭ ”سعی کی رسم بھی اسی واقعۂ قربانی ہی کے ایک معاملے کی ایک یاگارہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام صفاکی طرف سے آئے اورجوش اطاعت وبندگی میں پوری مستعدی اورسرگرمی سے مروہ کی طرف بڑھے-سعی اس معاملے کی یادگار کی حیثیت سے ذریت اسماعیل علیہ السلام میں محفوظ رہ گئی۔ کیونکہ سعی عربی میں اس سرگرمی اورمستعدی کوکہتے ہیں جوبندہ اپنےآقا کی فرماں برداری اوراطاعت اوراس کےحکموں کی تعمیل میں ظاہر کرتاہے۔ “[3] ٭ واقعۂ تحریم کی صحیح روایات کاانکارکرکےنہایت گمراہ کن تفسیر کی گئی ہے۔ [4] ٭ واقعۂ فیل کی بابت بھی صحیح روایات کاانکار کرکے فراہی صاحب نے ابرہہ کی شکست کومشرکین مکّہ کی سنگ باری کانتیجہ قراردیاہے۔ اس لیےان کےخیال میں رمی ٔ جمار بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی راہ میں شیطان کی رکاوٹوں کےباوجود حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بابت حکم الٰہی کی تعمیل کی جوبےمثال نظیرحضرت ابراہیم علیہ السلام نےپیش کی، اس کی یادگارکے طورپرنہیں ہے (جیساکہ بعض روایات سے ثابت ہے جس کی
[1] ’’ذبیح کون ہے، ص:137، یہ فراہی صاحب کی عربی کتاب من ھوالذبیح‘‘کا اردو ترجمہ ہے۔ مترجم مولانا اصلاحی ہیں۔ [2] ”ذبیح کون ہے“ص20، مطبوعہ دائرہ حمید یہ سرائےمیر، اعظم گڑھ۔ [3] کتاب ”ذبیح کون ہے“ 136۔ [4] تفسیرنظام القرآن، ص 157-187۔