کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 93
فراہی حضرات ہمارےبیان کرد ہ دس نکتوں کاجواب دیں ہم نےاللہ تعالیٰ کی توفیق اوراس کی مدد سے”فراہی نظریۂ رجم“ کےبنیادی استدلال کی دس خامیاں بیان کی ہیں، ان میں غلط حوالےبھی ہیں، ان پرمبنی غلط تا ٔثرات بھی ہیں، استدلال کی کمزوریاں بھی ہیں اور تضادات کی کارفرمائی بھی۔ ہم نے اپنےتبصرےمیں ان سارےپہلوؤں کوواضح کردیاہے۔ الحمدللہ! حدّرجم کی بابت فراہی نظریےکی تغلیط اور اس کے بُطلان کو راقم نے چار سطحوں پرواضح کردیاہے، سب سے پہلے 1981ءمیں اصلاحی صاحب کے دلائل کا تفصیلی محاکمہ پیش کیا، اس نقدومحاکمہ پر36سال کاعرصہ گزرچکاہے، مولانااصلاحی بھی اس وقت زندہ تھے اور 16سال اس کے بعد بھی زندہ رہے، لیکن اصلاحی صاحب سمیت کسی فراہی نے اس کا آج تک جواب نہیں دیا، اس کے بعد راقم نے ”تدبرقرآن“ پرنقد کے ضمن میں بھی اصلاحی استدلال کے کچھ دوسرے پہلوؤں پربھی مزید نقدکیا ہے۔ دوسرے نمبرپرجاویداحمدغامدی نے اس فراہی نظریۂ رجم پرفخرکااظہارکرتےہوئے اس کواپنے زعم میں بڑے”مدلل“ انداز سے پیش کیااس کے بخیےادھیڑنے کی بھی سعادت اللہ نے راقم کوبخشی، تیسرےنمبرپرغامدی صاحب کےوکیل صفائی عمارخاں ناصرکی اس وکالت صفائی کاپوسٹ مارٹم کیاجو ان صاحب نے غامدی کاحق شاگردی ادا کرتےہوئے فراہی نظریےکی نہایت فن کاری اور پرکاری سے حمایت کی تھی، اس کے ”دلائل“کے بھی تارعنکبوت کوتارتارکرنےکاشرف راقم کوحاصل ہوا۔ ان دوں حضرات کا یہ ردّ بھی دوسال قبل راقم کی کتاب”فتنہ ٔغامدیت“ (جولائی2015ء)میں شائع ہوچکاہے۔ اور وہ انسائکلوپیڈیا اس جلد کا بھی حصہ ہے جسے قارئین حصہ دوم میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ چوتھےنمبرپراس نظریےکےاصل بانی حمیدالدین فراہی کےاصل دلائل تک رسائی ہوگئی توالحمدللہ ان کے استدالال کے پائے چوبیں کی نامحکمی کوبھی واضح کردیاگیاہے۔ فللّٰہ الحمدوالمنّۃ ۔ ہمارےیہ چارنقد فرا ہی حضرات کے ذمے قرض ہیں۔ دیکھیےوہ یہ قرض کب اداکرتےہیں اور کس طرح کرتےہیں؟ ان حضرات کے ”دلائل“ کاجس طرح پوسٹ مارٹم کردیاگیاہے یاان کو”ھباءً منثوراً“ کردیاگیاہے، اس کے پیش نظریہ موہوم سی امید بھی نہیں ہے کہ اس گروہ کا کوئی فرد اس موضوع پر خامہ فرسائی کرنے کی جسارت