کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 89
بناپر)۔ [1]
یہی کچھ امام شوکانی رحمہ اللہ نے”نیل الاوطار“میں لکھاہے۔ امام ابن تیمیہ نے اس زیربحث نکتےکو کتنی جامعیت کے ساتھ ایک مختصر سے جملے میں سمیٹ دیاہے۔ فرماتےہیں:
’والرجم شرعہ اللّٰه لأھل التوراۃ والقرآن۔ ‘[2]
”رجم وہ حد ہے جو اللہ تعالیٰ نے اہل تورات کےلیے بھی مقررفرمائی اور اہل قرآن(اہل اسلام)کےلیے بھی۔ “
بہرحال ان اقتباسات سےمولانا فراہی کا دعویٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلےتورات کےمطابق فیصلےفرمایا کرتے تھے، یکسرغلط اورباطل و بےبنیاد ثابت ہوجاتاہے۔
8۔ ایک اور غلط بیانی اورنہایت غلط تأثر
مذکورہ اقتباسِ فراہی میں کہاگیاہے:
”صحیح مسلم میں یہ روایت بھی مذکورہے کہ ”صحابہ کومعلوم نہ تھا کہ رجم کاحکم آیتِ جَلد(کوڑوں کی سزا)سے پہلے دیاگیاتھایابعدمیں۔ ‘‘
تبصرہ: یہ روایت صحیح مسلم میں جس طرح ہے، افسوس ہے کہ مولانا فراہی نے اسے غلط انداز میں پیش کرکے نہایت غلط تأثردینے کی کو شش کی ہے۔ روایت میں صرف ایک صحابی کاذکر ہے کہ ان سے کسی نے پوچھا: کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزادی ہے؟سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب میں فرمایا”ہاں“اس نے پوچھا: یہ سزاسورۃ النورکے نزول سے پہلے دی یا اس کے نزول کے بعد؟سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی نے کہا:”اس کا علم مجھے نہیں ’’لَااَدْرِیْ ‘‘[3]
اس میں سب سے پہلی بات تورجم کی ہے، اس میں واضح طور پر موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سزادی
[1] احکام القرآن:3/317-318، طبع مصر، 1347ھ۔
[2] مجموع فتاوی: 11/258۔
[3] صحیح مسلم، الحدود، حدیث :1702۔ صحیح البخاری، الحدود، حدیث:6813۔