کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 88
دوسرے، یہودی اس امیدپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتویٰ لینے آئےتھے کہ شاید آپ رجم کی بابت ان کورخصت عنایت فرمادیں اور اس طرح ان یہودیوں کے لیے تورات کے حکم کومعطل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تویہودیوں کے رجم کے حکم تورات کوجوچھپانے کی کوشش کی تھی، اسے نمایاں کیا پھران کے لیے اسلام اور اس کی شرائط واجبہ کے مطابق فیصلہ فرمایا۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل دوباتوں سے خالی نہیں، یا تویہ حکم اسلام کے موافق ہے یااس کے مخالف۔ اگرمخالف تھا تو گویا(رجم)منسوخ تھادورناسخ کوچھوڑ کر منسوخ کے ساتھ فیصلہ کرناآپ کےلیے جائز نہ تھا۔ اور اگر یہ فیصلہ اسلام کے موافق تھا تو پھر یہ عین شریعت اسلامی ہےاور شریعت اسلامی کے موافق حکم کوکسی اور کی طرف منسوب کرنایااسے کسی اور کے تابع بتلانا جائز نہیں ہے۔ “[1] اسی مسئلے کی بابت امام ابوبکرجصاص رحمہ اللہ لکھتےہیں۔ (اس کابھی ترجمہ ملاحظہ ہو) ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہودیوں کو رجم کیا تھا، یہ دوباتوں سے خالی نہیں۔ یاتویہ تورات کے حکم پر کیاتھا، یاایسے حکم کی بناپر جوخودآپ کااپناتھا۔ اگرتورات کے حکم پرکیاتھاتووہ آپ کے عمل درآمد کی وجہ سے آپ ہی کی شریعت بن گیا اس لیے کہ انبیائے متقدمین کے جوشرعی احکام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک باقی چلے آئے، وہ ہماے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شریعت بن گئے بشرطیکہ وہ منسوخ نہ ہوئےہوں۔ اور اگر یہ رجم آپ کےاپنے حکم کی بناپرتھاتوپھراس کا ثبوت شک وشبہ سے بالا ہے اس لیے کہ ایسی کوئی چیز وارد نہیں جس سے اس(سزائےرجم)کا نسخ معلوم ہو۔ (یعنی دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت مانی جائے، سزائے رجم کا اثبات بہر حال واضح ہے)تاہم صحیح بات ہمارے نزدیک یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس شریعت کے مطابق رجم کیاہے جوخود نبی صلی اللہ علیہ وسلم لائےتھے نہ کہ اس بنا پر رجم کیاتھا کہ تورات کاحکم باقی تھا۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ اسلام کے ابتدائی دورمیں زانیوں کی حد حَبْس (گھرمیں بندرکھنا) اور اَذَی(زدوکوب)تھی۔ زانی چاہے شادی شدہ ہویا غیرشادی شدہ۔ یہ ابتدائی سزا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تورات میں جورجم کی سزامقرر کی تھی، وہ منسوخ ہوگئی تھی۔ “(اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی جوسزادی وہ پھرشریعت اسلامیہ کے مطابق دی نہ کہ تورات کے حکم رجم کی
[1] معالم السنن، مع مختصر سنن ابی داؤد، للمنذری:6/260۔