کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 85
حدّرجم کاقرآنی ماخذ؟
لیجیے !اب حدِّ رجم کاوہ قرآنی ماخذ ملاحظہ فرمائیے جوتیرہ سوسال کےبعد”امام“فراہی نےدریافت فرمایاہے جوبلاشبہ موصوف کی ذہانت اورقرآ ن فہمی کاایساشاہ کارہے جوبقول علامہ اقبال مرحوم؎
ولےتاویل شاں درحیرت انداخت خدا وجبریل ومصطفے را
کاآئینہ دارہے۔ ملاحظہ ہو:
”قرآن کریم میں زمین پرفسادبرپاکرنے والوں اورحدود الٰہی سےتجاوز کرنےوالوں کےلیے درجاتِ گناہ کےمطابق سزاکےدرجات(تقتیل، تصلیب، تقطیع الاطراف اورجلاوطنی)بیان کیے گئےہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےماعز کےبارےمیں صراحت فرمائی ہے کہ وہ عبرت ناک سزاکامستحق ہے اوراس نے ایک عظیم گناہ کاارتکاب کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے: ینبّ نبیب التَّیس۔ حدیث میں ایک یہودی عورت کےبارے میں جوفیصلہ ٔ رجم مذکورہے وہ آپ نے تورات سے کیاتھا۔ اس لیے کہ قرآن میں سزائے زناکے متعلق حکم الٰہی نازل ہونے سے پہلے آپ تورات سے فیصلہ کیاکرتےتھے۔ صحیح مسلم میں یہ روایت بھی مذکورہے کہ صحابہ کومعلوم نہ تھاکہ رجم کاحکم کوڑوں کی سزاوالی آیت سے پہلے دیاگیاتھایابعدمیں۔
حاصل یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےسورۂ مائدہ میں موجود حکم الٰہی کےمطابق اگردوبارہ زناکاصدورہوتوشادی شدہ کےبارےمیں ان سزاؤں میں سب سے شدید اورغیرشادی شدہ کےبارے میں ان سزاؤں میں سےسب سےہلکی سزاکافیصلہ فرمایا، اسی لیے حدیث میں ثُمَّ کےالفاظ ہیں، اورواؤ بعض دفعہ ثُمّکے معنی میں آتاہے۔ ‘‘
تبصرہ: یہ اقتباس غلطی ہائے مضامین کاآئینہ دارہے اس کی وضاحت ترتیب وارملاحظہ ہو:
1۔ رجم کاماخذ آیت محاربہ ہے۔ یعنی دوبارہ زناکاارتکاب محاربہ ہے جس کی سزاآیت محاربہ میں بیان کردہ چارسزاؤں میں سے سخت ترین سزاہے اور وہ تقتیل ہے۔
اس میں پہلی چیزیہ وضاحت طلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فرمان سے یہ ارشارہ نکلتاہے کہ دوسری مرتبہ زناکاصدورمحاربہ ہے اس لیے ایسازانی، ایک مرتبہ زناکرنے والےسےزیادہ سخت سزااکامستحق ہےاس