کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 79
’’ فاعلم أن الأصل الأصیل ھوتطبیق السنۃ بالکتاب فلایصارإلی النسخ بمجرد الظن، وفي قول الرسول دلا لۃ واضحۃعلی أن البکربالبکریلزمہ مائۃ جلدۃ وتغریب عام وکذلک جاء الرجم فی أمرالثیّب بالثیّب، فعلم أن أول الحدّ ھومائۃ جلدۃبکلیھما، ثم إذاوقعافي الإثم بعد الحدّ فالأولٰی بھماأن یعذّبابعذاب اللّٰہ، فإنھماتجاسراعلی حدوداللّٰہ، وقد نطق الکتاب بتغریب المفسدین فی الأرض والمعتدین حدود اللّٰہ بدرجات من العذاب من التقتیل والتصلیب وتقطیع الأطراف والجلاء حسب درجات الإثم، وقدصرح النبی فی أمرماعزبأنہ نکال وبأنہ ارتکب إثماًعظیماً فقال علیہ السلام ”ینبّ نبیب التیس‘‘۔ أمّا رجم الیھودیۃ فقدقضیٰ علیھابالتوراۃ، وقد کان علیہ السلام یقضی بھاحکم اللّٰہ في القرآن۔ وفی صحیح مسلم أنہ لم یعلم ھل کان الرجم قبل آیۃالجلدۃأوبعدھا ؟وبالجملۃ قضی النبي في الثیّب بأشدالنکال والبکربأخفّھاحسب سورۃالمائدۃ إذا ارتکبھامرۃ أخریٰ ولذلک قال ثُمّ، والواوربّمایأتی بمعنی ثُمّ۔ (إحکام الأصول بأحکام الرسول، تالیف مولانافراہی) مولانا کی یہ کتا ب غیرمطبوعہ ہے-1968ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سےڈاکٹرمعین الدین اعظمی صاحب کو ان کے مقالے ’’الفراھی وأثرہ فی تفسیرالقرآن ‘‘پرپی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی تھی۔ ڈاکٹراعظمی صاحب نے مذکورہ اقتباس اپنے مقالے میں پیش کیاہے۔ اس مقالے سے یہ اقتباس ایک اور ہندوستانی فاضل مولانارضی الاسلام ندوی حفظہ اللہ نے اپنے ایک مضمون میں مذکورہ مقالے (155-156)کےحوالےسے پیش کیاہے۔ مولاناندوی کایہ مضمون ان کےمجموعۂ مضامین ”نقدفراہی“میں شامل ہے۔ ہم نے یہ اقتباس ”نقدفراہی“ ص:157-158، طبع علی گڑھ سے نقل کیاہے۔ نقدوتبصرہ مولانافراہی کےاس اقتباس پر تبصرہ ملاحظہ ہو۔ یہ اقتباس، جو مولانافراہی کی اصل کتاب سے ماخوذ ہے، نہایت اہمیت کاحامل ہے کہ اس اقتباس سے ان کےوضع کردہ یاان کے ظن فاسد کہ احادیث قرآن ہی سے مستنبط ہیں، اس کی اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ اس سے کتنی حقیقتوں کاخون ہوتاہے۔