کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 76
یوں حدیث کی تینوں قسموں کو فراہی گروہ نے بہ لطائف الحیل، یاقرآن کی”عظمت وتقدس“ کےخوش نماعنوان سے ردّکردیااوراس طرح قرآن کی من مانی تفسیرکرنے کارستہ چوپٹ کھول دیاجس کا ایک مختصر نمونہ ہمارےسامنے ”مجموعہ تفاسیرفراہی“ (تفسیرنظام القرآن) اورمکمل نمونہ تفسیر”تدبرقرآن “ہے۔ ان دونوں تفسیروں سے حدیث کےبارےمیں اس گروہ کاوہ موقف واضح ہوکرسامنے آگیاہے جس کی وضاحت ہم خود ان کے”امام“کی تصریحات کی روشنی میں کی ہے۔ یہ گروہ تومنافقت یادوعملی کامظاہرہ کرتےہوئےحدیث کےماننے کادعویٰ کررہاہے لیکن ان کاعمل اوررویہ ان کےاس زبانی دعوے کی تردید کررہاہے۔ اب یہ فیصلہ اہل انصاف اوراہل شعور نے کرناہے کہ جس گروہ کاعمل اس کےزبانی دعوے سے یکسرمختلف بلکہ اس کے برعکس ہوتوفیصلہ صرف زبانی دعوےکی بنیاد پرہوگایاعمل اورمسلسل رویے کی بنیادپر؟ حدیث رسول کاماننا، قرآن کریم کی رُو سےبھی فرض ہے حدیث رسول کےماننےاوراس کی قرارواقعی حیثیت تسلیم کرنےکی تیسری دلیل قرآن مجید کی وہ نصوصِ صریحہ ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نےاپنی اطاعت کےساتھ اپنےرسول کی اطاعت کابھی حکم دیابلکہ اس سے بھی بڑھ کررسول کی اطاعت کواپنی اطاعت قراردیاہے۔ ﴿أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ﴾(النساء:59)کےساتھ اللہ نے فرمایا ﴿مَنْ يُطِعْ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ﴾(النساء:80)جس نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی، اس نےیقیناً اللہ کی اطاعت کی۔ نیز رسول کی بعثت کامقصد ہی یہ بیان فرمایاکہ اس کی اطاعت کی جائے، ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ﴾(النساء:64)ہم نے رسولوں کےبھیجنےکاسلسلہ قائم ہی اس لیے کیاہے کہ اللہ کےحکم سےان کی اطاعت کی جائے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رسول کےفیصلے سےانحراف کواپنے فیصلے سےانحراف، رسولوں کی نافرمانی کواپنی نافرمانی قراردیا۔ ﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا﴾(الاحزاب:36)ہرجگہ اپنی اطاعت کےساتھ الرسول کی اطاعت کونجات کاذریعہ قراردیا۔ ﴿وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ