کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 68
دیاگیاہےاوراسی کی مانندایک اورچیز بھی اس کےساتھ”یعنی سنت“۔ [1] مولانافراہی، حافظ سیوطی نے اس حدیث سے، تفسیرقرآن میں حدیث کی اہمیت پرجواستدلال کیاہے، اس پرحاشیے میں لکھتےہیں: ’’ مِثْلَہُ مَعَہُ ‘‘ کی یہ تفسیرامام شافعی نےفرمائی ہے مگرہمارے نزدیک اس سے مرادفہم وبصیرت اور وہ روشنی ہے جس سے قلب نبوت وحی کے بعدجگمگااٹھاتھا۔ ‘‘[2] ملاحظہ فرمایئے! حدیث کی اہمیت کاکتنے واضح الفاظ میں انکارہے۔ حالانکہ یہ حدیث، حدیث کی اہمیت پرکتنی واضح دلیل ہےاور تمام علماء وفقہاء اور ائمۂ حدیث وتفسیراس حدیث کواسی پس منظرمیں پیش کرتےاورحدیث کی اہمیت کوواضح کرتےآئے ہیں۔ لیکن فراہی صاحب ایک تواس کوصرف امام شافعی کااستدلال یاتفسیرباور کرارہےہیں، حالانکہ یہ’ ’ مِثْلَہُ مَعَہُ ‘‘کی تفسیر نہیں ہے بلکہ یہ الفاظ نبوی کاحقیقی مفہوم ہے کہ حدیث بھی قرآن ہی کی مثل حجت ہے اس لیےکہ حدیث بھی قرآن ہی کی طرح اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ اس مفہوم میں حدیث کےالفاظ کتنےواضح ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أَلَا إِنِّی أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، لَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِھذَاالْقُرْآنِ، فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ، وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ، أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمْ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ، وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ-الحدیث۔ ‘ ‘[3] ”خبردار! مجھےکتاب بھی دی گئی ہےاور اس کےساتھ اس کی مثل ایک اور چیزبھی۔ خبردار(رہو)عنقریب ایک شکم سیرشخص اپنی چارپائی پر(بیٹھاہوا)کہےگا:تم صرف اس قرآن کولازم پکڑو، اس میں تم جس چیز کوحلال پاؤ، بس اسی کوحلال قراردو اورجس چیزکوحرام پاؤ، اس کوحرام قراردو، یاد رکھو!(قرآن کےعلاوہ میں کہتاہوں کہ)گھریلو گدھاتمھارےلیے حلال نہیں ہے اورہرکچلی والادرندہ بھی حلال نہیں ہے---۔ “الحدیث
[1] مقدمہ نظام القرآن۔ [2] مقدمہ نظام القرآن، ص:33۔ [3] سنن ابی داؤد، باب فی لزوم السنۃ، حدیث:4604۔