کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 62
قرآن میں ا س کے چلنے کاذکرہے۔ ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَــقَرٍّ لَّهَا قرآن میں شمس وقمراور ہر چیز کے سجدہ کرنے کا ذکر ہے۔ ﴿ يَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَاۗبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ ۭوَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ﴾(الحج:18) سورج کاغروب ہونابھی مختلف فیہ نہیں ہے۔ تاہم سورج کےغروب ہونےکامفہوم ہرشخص جانتاہےکہ کیاہے؟ سورج کاایک مستقر(ٹھکانا)ہے۔ یہ چاروں باتیں، جوحدیث میں بیان ہوئی ہیں، قرآن کریم میں بھی ہیں۔ البتہ حدیث میں ایک بات کااضافہ ہےکہ سورج عرش کے نیچے سجدہ ریزہوتاہےاوریہ اس کامستقر(ٹھکانا)ہے، یہ اس کاروزانہ کامعمول ہے، یعنی سجدہ کرتاہے اوراجازت مانگتاہےتواس کواجازت دےدی جاتی ہے اورقریب ہے(یعنی ایک وقت آئے گا)کہ وہ سجدہ کرےگاتوقبول نہیں کیاجائے گااوراجازت مانگے گاتواجازت نہیں دی جائے گی اور اس کوکہاجائےگاتوجہاں سے آیاہےوہیں لوٹ جا، پس وہ(مشرق کےبجائے)مغرب سےطلوع ہوگا، یہی اللہ تعالیٰ کےاس قول کامطلب ہے﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَــقَرٍّ لَّهَا [1] یعنی حدیث کی رُوسےسورج کاعرش کے نیچے سجدہ کرنا، (یہ اس کاغروب ہوناہے)پھراجازت لےکرطلوع ہونا، (یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہےگا)حتیٰ کہ جب قیامت کاوقت ہوگاتوسورج کومعمول کے مطابق طلوع ہونےکی اجازت نہیں ملے گی بلکہ اس کواپنی جگہ پرلوٹ جانے کاحکم ہوگااور مغرب سے طلوع ہوگاجس کودوسری احادیث میں قیامت کی سب سےبڑی نشانی بتلایاگیاہے۔ یعنی اس حدیث میں قرآن کے لفظ”مستقر“کی وضاحت کی گئی ہے کہ اس سے مراد سورج کاوہ مستقر (ٹھکانا)ہےکہ قیامت کےروز یہ ختم ہوجائے گااورسورج کی اس عدم استقراری کامطلب فنائے دنیاہے۔
[1] صحیح بخاری، بدءالخلق، باب صفۃ الشمس والقمر، حدیث :3199۔