کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 53
صحیحین اوردیگرصحیح احادیث کوہدف تنقید بنانا فراہی گروہ کامحبوب مشغلہ اب یہ بحث چل ہی نکلی ہے تودیگربعض اہل علم کے تأثرات بھی، جن کاتعلق بھی بھارت ہی سے ہے، ملاحظہ فرمالیں تاکہ اس پروپیگنڈے کے غبارے سے ساری ہوانکل جائے کہ فکرفراہی نے قرآن فہمی کاایسا راستہ کھولا ہے جو 14سو سال سے بندتھا، اورفکرفراہی (نعوذ باللہ) قرآن فہمی کی شاہ کلیدہے۔ ایساہرگزنہیں ہے بلکہ اس گروہ نے اپنے ’’امام‘‘کی تقلید میں احادیث، بالخصوص صحیح بخاری کی احادیث کونشانۂ تنقیدبنانااپناخصوصی ہدف بنایاہوا ہے۔ چنانچہ ایک اورواقف حال کا تبصرہ ملاحظہ ہو، یہ ہیں مولاناولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ ربانیہ گھوسی، مئو، یوپی (بھارت) ان کاایک مقالہ، جوانہوں نے مارچ 2001ءکےاوائل میں’’علامہ فراہی کاتفسیری منہج ‘‘ کےعنوان سے تحریری کیاتھا اورمدراس کے ایک رسالے ’’ترجمان الاسلام ‘‘ میں شائع ہواتھا، اس مقالے کی ضروری تلخیص ان شاء اللہ ہم آگے پیش کریں گے، یہاں فی الحال اس کاابتدائی نوٹ ملاحظہ فرمائیں۔ موصوف لکھتےہیں: ’’ ترجمان الاسلام میں مولانافراہی سے متعلق آپ کامضمون دیکھنے کوملاجسے آپ نے امین احسن اصلاحی صاحب کی تحریروں کی روشنی میں ترتیب دیاہے۔ لیکن خود مولانا فراہی کی کتابوں میں اس سے متعلق اتنامواد موجود ہے کہ اس سے ان کی فکرکوسمجھاجاسکتاہے۔ اس کی روشنی میں ان کی تصویربڑی واضح دکھائی دیتی ہے۔ ان میں اورانکارحدیث کرنے والوں میں بڑاکم فاصلہ معلوم ہوتاہے، اوروہ لوگ جوخود کوان کی فکرسے وابستہ قراردیتےہیں وہ تورسمی طورپربھی حدیث کے تعلق سے عاری نظرآتے ہیں۔ چنانچہ ان کے افکارکاتعارف کرانے والوں میں سے ایک شخص نے بالمشافہ گفتگومیں مجھ سے کہاکہ”بخاری میں خرافات ہیں اور بخاری نے دشمنوں کے ہاتھ ہتھیار فراہم کئےہیں“ ان کے انکارحدیث کی فہرست بڑی طویل ہے، مناسب معلوم نہیں ہوتاہے کہ ان کانا م ظاہر کرکے انہیں ‘‘ہائی لائٹ ‘‘ کیاجائے۔ اس فکرکےحاملین کومجھےقریب سے دیکھنےاور پرکھنےکاموقع ملاہے۔ “ [1] موصوف نےفرمایاہے ”ان کےانکارحدیث کی فہرست بڑی طویل ہے“۔ الحمدللہ اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق سے ہم نےبہت حدتک ان صحیح احادیث کی نشاندہی اپنی دوکتابوں میں کردی ہے جن کوفراہی صاحب کی فکرکی
[1] رسالہ ترجمان الاسلام، مدراس، بھارت، ص:10، مضمون کی پیشانی پرتاریخ درج نہیں۔