کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 51
حفاظت میں حدیث کی حفاظت بھی شامل ہے کہ حدیث کی حفاظت کےبغیرقرآن کی حفاظت بے معنی ہوتی۔ جولوگ حدیث کی محفوظیت کوتسلیم نہیں کرتے، وہ چونکہ حدیث کی دین میں حجیت کے قائل نہیں ہیں، اس لیے وہ یہ دعویٰ کرتےہیں کیونکہ اس کے بغیران کےبےبنیاددعوے کےکوئی حیثیت نہیں رہتی۔ علاوہ ازیں ان کے خود ساختہ باطل نظریات کے اثبات کےلیے بھی ان کا یہ دعویٰ ایک ضرورت ہے کیونکہ اس دعوے کےساتھ وہ جس حدیث کو چاہیں ردّکر سکتے ہیں اور کرتے بھی ہیں۔ آپ فراہی گروہ کارویہ بھی دیکھ لیں، بالکل وہی ہے جوانکارحدیث اور دعوائے عدم محفوظیت حدیث کالازمی نتیجہ ہے۔ گویاباطل نظریات کے حامل گروہوں کایہ دعویٰ ان کی ایک ناگزیرضرور ت ہے، اس کےبغیراپنے فتراک کےنخچیروں کووہ مطمئن نہیں کرسکتے۔ 3۔ محفوظیت حدیث کادعویٰ، صرف باطل گروہوں کےلیے خطرناک ہے یہ دعویٰ کہ حدیث کی محفوظیت کادعویٰ، خطرناک نتائج کاحامل ہے۔ یہ باطل نظریات کےحامل گروہوں کےلیے توواقعی نہایت خطرناک بلکہ سخت تباہ کن ہے کہ احادیث کی موجودگی میں ان کی دال نہیں گل سکتی۔ جیسے فراہی گروہ کانظریۂ رجم ہے، اس کے اثبات میں سب سے بڑی رکاوٹ حدیث ہی ہے۔ لیکن صحیح العقیدہ مسلمانوں کےلیے اس دعوے میں خطرناکی کاقطعاً کوئی شائبہ نہیں ہے، بلکہ وہ مطمئن ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کےساتھ، اس کی وہ قولی اور عملی تشریح بھی محفوظ فرمادی ہے جس کو حدیث کہاجاتاہے۔ اس کی موجودگی میں قرآن کریم کی عظمت و تقدس کے نام پرجوبھی باطل فرقہ قرآن پرشب خون مارےگا، احادیث صحیحہ کے ذریعے سے اس کے باطل استدلالات کےتاروپوداسی طرح بکھیر کررکھ دیےجائیں گے جیسے ہر دورمیں ہمارےاسلاف نےحدیث کے ذریعے سے ہرباطل گروہ کاناطقہ بندکیاہے، اورہرغیرحدیثی نظریے کاابطال کیاہے۔ الحمدللہ آج بھی فراہی نظریۂ رجم کاایساابطال کیاگیاہے کہ راقم کی کتاب کوچھپے ہوئے، جس میں اصلاحی صاحب کےحدرجم کےانکارکےتمام دلائل کاجواب دیاگیاہے، 34، 35سال ہوگئےہیں، کوئی فراہی محقق اس کاجواب