کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 48
آرہی ہے، حالانکہ وہ روایت ہی بالاتفاق موضوع ہوتی ہے۔ افسوس ہے فراہی صاحب نےبھی اپنی بلند ترشخصیت کے باوجوداس کاارتکاب کیاہے۔ جیسےایک موضوع روایت میں ہےجسےبعض غیرمحتاط مفسرین نےنقل کردیاہےکہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سورۂ نجم کی تلاوت کےدوران شیطان نےآپ کی زبان سےیہ کلمات بھی اداکروادیے ’ تلک الغرانیق العلیٰ وإن شفاعتھن لترتجیٰ ’جس کامطلب یہ ہے ”یہ بلندمرتبہ دیویا ں ایسی ہیں کہ ان کی شفاعت کی امیدکی جاتی ہے“جسےسن کرکفارمکہ بڑےخوش ہوئےکہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نےآج ہمارےبتوں اوردیویوں کی شان بھی تسلیم کرلی ہے۔ حالانکہ یہ ممکن ہی نہیں تھاکہ وحی ٔ الٰہی میں شیطان کوبھی اپنی ”وحی“ملانےکاموقعہ مل جائے، یہ توواقعی قرآن کی متعددنصوص کےخلاف ہے۔ اسی لیےمحدثین نےاسےمن گھڑت واقعہ قراردیاہے۔ چنانچہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے محدثین کےتمام اقوال کوایک رسالےمیں جمع کردیاہے جس کانام ہے ’نصب المجانیق لنسف قصۃ الغرانیق لیکن کتنےافسوس اورتعجب کی بات ہےکہ فراہی صاحب نےثلاث کذبات والی صحیح حدیث کےساتھ مثال میں اس من گھڑت روایت کوبھی پیش کیاہے۔ ’’یاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےخلاف وحی قرآن پڑھ دینےکی روایت“[1] ثلاث کذبات والی روایت کاپیش کرنا تواس لیےغلط تھا کہ اس کوتوخود ان کےشاگردرشیدنےخلاف قرآن تسلیم کرنےسےانکارکردیاہے اوردوسری روایت ہے ہی من گھڑت۔ اسےتومثال میں پیش کرنےکاسرےسے جوازہی نہیں تھا۔ اس سے قارئین کرام اندازہ لگاسکتےہیں کہ احادیث صحیحہ کوقرآن کےخلاف باورکرانے کی کوئی معقول دلیل ان لوگوں کےپاس نہیں ہےجوایسادعویٰ کرتےہیں۔ قرآ ن کی حاکمیت کامسئلہ اس عنوان پرہم پچھلےصفحات میں بھی اشارہ کرآئےہیں اوراس سےپہلے اصلاحی صاحب کی ”شروح بخاری ‘‘پرنقدکے ضمن میں بھی گفتگوکی ہے اور اس کامطلب واضح کیاہےکہ بعض ائمہ کے اس قول میں قرآن
[1] مجموعہ تفاسیرفراہی، ص:37۔