کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 46
کیاتاریخ اور قدیم صحیفوں میں تحقیق کایہ اہتمام ہواہے؟ پھرحدیث کوبھی ان ہی کے مرتبہ ومقام پررکھنا، کتنابڑاظلم ہے جوفراہی صاحب نے کیاہےاور اس کے بعد پورا حلقۂ فراہی اسی تال سرمیں اس”نغمے“ کوالاپ رہاہے۔ اناللّٰہ واناالیہ راجعون
دوسری غلط فہمی یامغالطہ دہی
حدیث کو بزعم خویش ظنی اور مشتبہ قراردینے کےبعد فراہی صاحب فرماتےہیں:
”پس جوشخص قرآن مجیدکوسمجھناچاہتا ہے اس کے لیےضروری ہےکہ وہ روایات کےذخیرے میں سے ان روایات کونہ لےجواصل کوڈھانےوالی ہوں۔ بعض روایتیں ایسی ہیں کہ اگران کی تاویل نہ کی جائے توان کی زدبراہ راست اصل پرپڑتی ہے اور ان سے سلسلۂ نظم درہم برہم ہوتاہے۔ ‘‘ [1]
اس اقتباس میں یہی غلط فہمی یامغالطہ دہی کی تکنیک کارفرماہے کہ ذخیرۂ احادیث میں ایسی روایات بھی ہیں جواصل کوڈھانےوالی یاسلسلۂ نظم کودرہم برہم کرنےوالی ہیں۔ یہ دعویٰ بھی یکسرخلاف واقعہ ہے۔ کوئی صحیح حدیث نہ قرآن کو ڈھانے والی ہے اور نہ نظم کو درہم برہم کرنے والی ہے۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ جو حدیث ایسے لوگوں کےنظریۂ باطل کےخلاف ہوتی ہےجس نظریےکووہ قرآن کے”مطابق“قراردیتےہیں، وہ نظریہ مطابقِ قرآن ہرگزنہیں ہوتا، اس پرصرف لیبل قرآن کالگادیاجاتاہےاور پھرباورکرایاجاتاہے کہ یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے۔
اس کی واضح مثال یہ ہے کہ فراہی گروہ حدرجم کونہیں مانتااورکہتاہے کہ یہ قرآن کےخلاف ہے۔ کیاواقعی ایسا ہے؟ حدرجم قرآن کےخلاف ہے؟ کیایہ قرآن کوڈھانےوالی ہے؟ اگرایساہے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ حد کیوں نافذ فرمائی؟ خلفائےراشدین نےکیوں نافذفرمائی؟ اور آج تک امت مسلمہ کےنزدیک یہ مسئلہ کیوں اجماعی ہے؟حتیٰٰ کہ اس میں کسی بھی اہل سنت کااختلاف نہیں ہے۔
اسی طرح نظم کا مسئلہ ہے، بتلایاجائے، احادیث ِ رجم سے قرآن کاکون سانظم درہم برہم ہواہے؟ ہاں فراہی گروہ کاقصرنظم ضرورزمین بوس ہوجاتاہےاوراس کےاستدلال کاساراتارپود بکھرجاتاہے۔
[1] مجموعہ تفاسیر فراہی، ص:37۔